بنگلور(آئی این پی ) بھارت کی 2 ریاستوں کرناٹک اورتامل ناڈو میں پانی کی تقسیم پر شدید تنازع ہوا اور عدالتی حکم کے بعد کرناٹک میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس دوران مشتعل مظاہرین نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ایک مخصوص بس کمپنی کی 60 سے زائد بسوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ تاہم تازہ ترین تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ایک 22 سالہ لڑکی نے محض ایک پلیٹ بریانی اور سو رو پے کیلئے فسادات کے دوران 42 بسوں کو آگ لگائی۔ 12 ستمبر کو کیے گئے حملوں کیلئے گرفتار کیے گئے 11 افراد میں سی بھگیا بھی شامل ہیں۔ مشتبہ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نےبس کے عملے تک پر ڈیزل چھڑک دیا اور انہیں جلاے کی دھمکی دی۔ وقوعہ کے قریب واقع سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ ساتھ عملے کی جانب سے بنائی گئی موبائل ویڈیوز سے اس بات کی تصدیق ہوئی اور پولیس نے ملزمہ پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے موقع پر موجود لوگوں کو اشتعال دلایا۔تاہم سی بھگیا کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لڑکی کے دوستوں نے احتجاج میں شامل ہونے کیلئے اسے ایک پلیٹ مٹن بریانی اور 100 روپے کی پیشکش کی تھی۔’بھگیا 12 ستمبر کی دوپہر کو گھر پہنچی ہی تھی کہ چن جاننے والے آئے اور اس سے مظاہرے میں حصہ لینے کا کہا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ دن کے اختتام پر اسے ایک پلیٹ بریانی اور 100 روپے دیں گے۔پولیس ذرائع کے مطابق فوٹیج میں دیگر خواتین کی موجودگی کی بھی تصدیق ہوئی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان کا دنگوں میں کوئی کردار تھا یا نہیں۔بنگلورو میں ہونے والے فسادات کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے 400 افراد میں بھگیا واحد خاتون ہیں اور ان سے تفتیش جاری ہے۔