جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

’’پانامہ لیکس کا ڈیٹا خریدنے کامنصوبہ‘‘ ایوانوں میں ہلچل مچ گئی

datetime 8  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈنمارک کے وزیر محصولات کارسٹین لورٹزن نے کہا ہے کہ ڈنمارک اس ڈیٹا کو خریدیگا جو پاناما کی لا فرم موساک فونسیکا میں سکینڈل کے تحت لیک کیے گئے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کارسٹین لورٹزن کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں ایک گمنام شخص نے ڈنماک کے 600 افراد کے ڈیٹا کو فروخت کرنے کے لیے ٹیکس سے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ ہم پر ڈنمارک کے سبھی ٹیکس دینے والوں کی جانب سے واجب الادا ہے۔مسٹر لوریئٹزن نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے لیے کتنی رقم ادا کی جائیگی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریبا 14 لاکھ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ابھی یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ڈنمارک یہ معلومات اس سے رابطہ کرنے والے نامعلوم ذریعے سے براہ راست حاصل کرے گا یا پھر انھیں کسی تیسری پارٹی سے حاصل کرے گا۔.مسٹر لوریئٹزن کا کہنا تھا کہ فارن ٹیکس اتھارٹی سے رابطہ قائم کرنے کے بعد حکومت خفیہ چینلز کی مدد سے پاناما لیکس کے ڈیٹا فراہم کرنے والے نامعلوم ذریعے سے رابطہ کیا ہے۔ڈنمارک کے وزیر محصولات نے کہا کہ لازم ہے کہ ہم ٹیکس سے بچنے والوں یا جو دولت چھپاتے ہیں، جیسے کہ پاناما کے کیس میں، کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ اسی لیے ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسے خریدنا عقلمندی کا کام ہے۔انھوں نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ لیک شدہ معلومات کے خریدنے میں بعض بنیادی پریشانیوں کا بھی سامنا ہوسکتا ہے اور انھوں نے اس کے لیے ٹیکس حکام کو احتیاط برتنے کے لیے بھی ہے۔
ڈنمارک کی دائیں بازو کی حکمراں جماعت اقلیت میں ہوتے ہوئے بھی اقتدار میں ہے لیکن اس مسئلے پر اسے دو دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔لیکن حزب اختلاف کی اہم جماعت اور حکومت کی سابقہ حلیف پارٹی نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔پارٹی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سے نجی معلومات کی چوری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاکہ وہ حکام کو چوری کیا گیا ڈیٹا فروخت کر سکیں۔پاناما سے بڑے پیمانے پر خفیہ دستاویزات افشا ہونے سے پتہ چلا تھا کہ دنیا بھر کے چوٹی کے امیر اور طاقتور افراد کیسے ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ ان افراد میں کئی ملکوں کے سربراہانِ حکومت اور سیاسی رہنما شامل ہیں۔خیال رہے کہ یہ دستاویزات پاناما کی ایک لا فرم موساک فونسیکا سے افشا ہوئی تھیں جن کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔جبکہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ 40 برسوں سے بیداغ طریقے سے کام کر رہی ہے اور اس پر کبھی کسی غلط کام میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگا۔موساک فونسیکا کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن احتیاط سے کام کرتی ہے اور اگر اس کی خدمات کا غلط استعمال ہوا ہے تو اسے اس پر افسوس ہے۔ان دستاویزات کے انکشاف کے بعد ہی دنیا کی کئی حکومتوں نے ٹیکس چوری کے معاملات کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔ڈنمارک حکومت کے پانامہ لیکس کے ڈیٹا کو خریدنے کے فیصلے سے ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…