پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

’’پانامہ لیکس کا ڈیٹا خریدنے کامنصوبہ‘‘ ایوانوں میں ہلچل مچ گئی

datetime 8  ستمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈنمارک کے وزیر محصولات کارسٹین لورٹزن نے کہا ہے کہ ڈنمارک اس ڈیٹا کو خریدیگا جو پاناما کی لا فرم موساک فونسیکا میں سکینڈل کے تحت لیک کیے گئے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کارسٹین لورٹزن کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں ایک گمنام شخص نے ڈنماک کے 600 افراد کے ڈیٹا کو فروخت کرنے کے لیے ٹیکس سے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ ہم پر ڈنمارک کے سبھی ٹیکس دینے والوں کی جانب سے واجب الادا ہے۔مسٹر لوریئٹزن نے یہ نہیں بتایا کہ اس کے لیے کتنی رقم ادا کی جائیگی لیکن خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تقریبا 14 لاکھ ڈالر تک ہوسکتی ہے۔ابھی یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ڈنمارک یہ معلومات اس سے رابطہ کرنے والے نامعلوم ذریعے سے براہ راست حاصل کرے گا یا پھر انھیں کسی تیسری پارٹی سے حاصل کرے گا۔.مسٹر لوریئٹزن کا کہنا تھا کہ فارن ٹیکس اتھارٹی سے رابطہ قائم کرنے کے بعد حکومت خفیہ چینلز کی مدد سے پاناما لیکس کے ڈیٹا فراہم کرنے والے نامعلوم ذریعے سے رابطہ کیا ہے۔ڈنمارک کے وزیر محصولات نے کہا کہ لازم ہے کہ ہم ٹیکس سے بچنے والوں یا جو دولت چھپاتے ہیں، جیسے کہ پاناما کے کیس میں، کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ اسی لیے ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسے خریدنا عقلمندی کا کام ہے۔انھوں نے یہ بات بھی تسلیم کی کہ لیک شدہ معلومات کے خریدنے میں بعض بنیادی پریشانیوں کا بھی سامنا ہوسکتا ہے اور انھوں نے اس کے لیے ٹیکس حکام کو احتیاط برتنے کے لیے بھی ہے۔
ڈنمارک کی دائیں بازو کی حکمراں جماعت اقلیت میں ہوتے ہوئے بھی اقتدار میں ہے لیکن اس مسئلے پر اسے دو دیگر جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔لیکن حزب اختلاف کی اہم جماعت اور حکومت کی سابقہ حلیف پارٹی نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔پارٹی کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سے نجی معلومات کی چوری کی حوصلہ افزائی ہوگی تاکہ وہ حکام کو چوری کیا گیا ڈیٹا فروخت کر سکیں۔پاناما سے بڑے پیمانے پر خفیہ دستاویزات افشا ہونے سے پتہ چلا تھا کہ دنیا بھر کے چوٹی کے امیر اور طاقتور افراد کیسے ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ ان افراد میں کئی ملکوں کے سربراہانِ حکومت اور سیاسی رہنما شامل ہیں۔خیال رہے کہ یہ دستاویزات پاناما کی ایک لا فرم موساک فونسیکا سے افشا ہوئی تھیں جن کی تعداد ایک کروڑ دس لاکھ ہے۔جبکہ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ 40 برسوں سے بیداغ طریقے سے کام کر رہی ہے اور اس پر کبھی کسی غلط کام میں ملوث ہونے کا الزام نہیں لگا۔موساک فونسیکا کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ ہر ممکن احتیاط سے کام کرتی ہے اور اگر اس کی خدمات کا غلط استعمال ہوا ہے تو اسے اس پر افسوس ہے۔ان دستاویزات کے انکشاف کے بعد ہی دنیا کی کئی حکومتوں نے ٹیکس چوری کے معاملات کی تفتیش کا حکم دیا تھا۔ڈنمارک حکومت کے پانامہ لیکس کے ڈیٹا کو خریدنے کے فیصلے سے ایوانوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…