دمشق(این این آئی)شامی پارلیمنٹ کے ایک رکن نبیل صالح نے اس خبر کی تصدیق کی ہے کہ ملک تعلیمی نصاب سے مذہبی تعلیم کو ختم کرنے سے متعلق شق کو نئے پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کر لیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ماہ کی 28 تاریخ کو بشار الاسد کی پارلیمنٹ نے واقعتا اسکولوں سے مذہبی تعلیم کے خاتمے پر بحث کی۔ معلوم ہوا ہے کہ دو خاتون ارکان پارلیمنٹ ریم الساعی اور فرح حمشو نے (جن کو اسلام پسند شمار کیا جاتا ہے) مذکورہ تجویز کی صریح مخالفت کی ہے۔اللاذقیہ سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ نبیل صالح نے باور کرایا ہے کہ پارلیمنٹ میں شامی اسکولوں سے مذہبی تعلیم کو ختم کرنے اور اس کے بدلے “اخلاقایات” کا مضمون شامل کرنے کا معاملہ زیربحث آیا۔بشار حکومت کے نزدیکی ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ شامی حکومت کو ایک آئین کا مسودہ پیش کیا گیا ہے جس کو “شام کے لیے روسی آئین” کا نام دیا جارہا ہے۔ مذکورہ آئین میں تجویز دی گئی ہے کہ شام کے آئین سے صدر کے مذہب کا بیان ختم کیا جائے اور اس کے علاوہ ریاست کے نام سے عرب ہونے کی صفت کو بھی ختم کیا جائے تاکہ اس کا نام شامی عرب جمہوریہ کے بجائے شامی جمہوریہ ہوجائے۔اسی طرح شامی آئین کے روسی مسودے میں حلف کے متن سے لفظِ (اللہ) کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں معمول بہ متن میں اللہ کی قسم اْٹھاتا ہوں کے بجائے میں قسم اٹھاتا ہوں ہو جائے گا۔