اتوار‬‮ ، 04 مئی‬‮‬‮ 2025 

افغانستان، بھارت اور ایران کا گٹھ جوڑ ،پاکستان کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 21  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افغانستان، بھارت اور ایران کا گٹھ جوڑ پاکستان کے مستقبل کیلئے اچھا نہیں ٗایف 16 کا مسئلہ ہمارے منہ پہ طمانچہ ہے ٗملک میں وزیر خارجہ نہیں ہے ، ڈرون حملوں کے لئے کیا ریڈ لائنز تھیں ،جمہوریت میں خلا ہوگا تو کوئی اورپورا کرلے گا،پھرہم روتے رہیں گے جبکہ وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز نے اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ نریندرمودی کے مسلم ممالک کے دوروں کے بعد پاکستان کی تنہائی کا تاثردینا درست نہیں ٗ خارجہ پالیسی کا اہم مقصد اقتصادی ترقی، ایٹمی ہتھیاروں کا تحفظ اور ملکی خودمختاری ہے‘ ہم خود ہی اوروں کی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے تو دنیا کو کیا تاثر ملے گا؟۔ منگل کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہاکہ افغانستان میں جو بھی آئے ہمیں اس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنا چاہئیں ٗہمارے ہمسائے اکھٹے ہو رہے ہیں اور پاکستان تنہائی کا شکار ہو رہا ہے ٗ خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی سخت ضرورت ہے۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاکہ ملا منصور کو نشانہ بنانے پر کوئی واضح بیان سامنے نہیں آ سکا ٗ ہماری پالیسی ہے ڈالر دکھاؤ ٗ کام کراؤ ٗ سرتاج عزیز کی صلاحیتیں ورلڈ فوڈ پروگرام میں بہت زیادہ ہیں ٗ جس کی جہاں صلاحیتیں ہیں وہیں استعمال کیا جائے۔شیخ رشید احمد نے کہا کہ نائن الیون کے بعد افغانستان میں امریکہ کا ساتھ دے کر اچھافیصلہ نہیں کیا گیا ، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی کے خدوخال واضح کرنے چاہئیں۔ ہمیں روس اور چین سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ معیشت مضبوط ہوگی تو ہماری خارجہ پالیسی بھی آزاد ہوگی۔ بھارت بلوچستان میں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے کارروائیاں کر رہا ہے۔ تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ ملک میں وزیر خارجہ نہیں ہے ، ڈرون حملوں کے لئے کیا ریڈ لائنز تھیں ،جمہوریت میں خلا ہوگا تو کوئی اورپورا کرلے گا،پھرہم روتے رہیں گے،سشما سوراج نے نواز مودی تعلقات کے بارے میں حیران کن بیان دیا کہ دونوں میں بہت اچھے تعلقات ہیں۔شیخ صلاح الدین نے کہا کہ ہماری ناقص کارکردگی کی وجہ سے دنیا بالخصوص عالم اسلام کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات میں منفی رجحان ہے۔ خارجہ پالیسی کو مزید موثر بنایا جائے۔ عائشہ سید نے کہا کہ معاشی طور پر آزاد نہ ہوئے تو خارجہ پالیسی آزاد نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستانی بارڈر کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ آزاد رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے کہا کہ بزرگوں کی اللہ اللہ کرنے کی عمر ہے ٗ سرتاج عزیز کی عمر ایسی نہیں کہ اب انہیں خارجہ پالیسی کی ذمہ داری سونپی جائے۔جمشید احمد دستی نے کہا کہ شیعہ سنی فسادات میں امریکہ کا ہاتھ ہے۔ بھارت‘ اسرائیل اور امریکہ گٹھ جوڑ کا مقصد پاکستان کے خلاف ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ مسرت رفیق مہیسڑ نے کہا کہ سندھ کے بھارتی میرین فورس کے ہاتھوں پکڑے جانے والے مچھیروں کی کوئی مدد نہیں کررہا ، بھارت اور ایران کے درمیان تجارت بڑھ رہی ہے، بھارت پاکستان کو ہر فورم پر تنہا کرنے کی کوششیں کر رہا ہے‘ ہمیں بھی موثر انداز میں آگے بڑھنا چاہیے۔ عمران خٹک نے کہا کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری اور اس ضمن میں عالمی برادری کو اعتماد میں لینے سے آگاہ کیا جائے ۔ وزارت خارجہ نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا۔ ہمارے فرینڈ شپ گروپس بھی غیر موثر ہو کر رہ گئے ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے وزارت خارجہ کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تیسری دنیا کے ممالک کے سفارتخانے دنیا میں اپنے شہریوں کو بھی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارے سفارتخانے اس کا عشر عشیر بھی نہیں ہیں۔ سفارتخانوں کو ملنے والے فنڈز کا حساب لیا جانا چاہیے۔ شازیہ مری نے کہا کہ مولانا عبدالستار ایدھی کے انتقال کی غلط اطلاع کی وضاحت ہونی چاہیے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران قومی اسمبلی میں وزارت خارجہ کے مطالبات زر پر اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحاریک پر بحث سمیٹتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہاکہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان تنہا ہورہا ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2 مسلم ممالک کے دورے کئے جس پر کہا گیا کہ ہمارے ان ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہیں تاہم یہ تاثر درست نہیں، اگرہم اپنی کامیابیوں کو نظرانداز کریں گے تو دنیا کو کیا تاثر دیں گے ٗاگر یہ کہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام رہی تو یہ تاثر بھی درست نہیں، نائن الیون کے بعد مسلم ممالک پر یلغار ہوئی لیکن خدا کا شکر ہے کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان مضبوط شکل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بہت سے مسلم ممالک میں یلغار ہوئی، افغانستان،عراق، لبنان، شام کو میدان جنگ بنا دیا گیا لیکن عالمی تبدیلیوں کے باوجود پاکستان پراعتماد مسلم ملک ہے۔مشیر خارجہ نے کہاکہ دنیا میں جو تبدیلیاں ہورہی ہیں اس حساب سے ہمیں خارجہ پالیسی ترتیب دینی ہے، عالمی سطح پر ہم بنیادی تبدیلی دیکھ رہے ہیں، چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبہ ہوا جس پر کام جاری ہے ٗ تاجکستان اور ترکمانستان سے توانائی منصوبہ کاسا 1000 ہوا، ایران کے ساتھ تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ ہے تو یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں ٗ افغانستان میں ہمارا کوئی فیورٹ نہیں اور وہاں امن کیلئے کوشش کررہے ہیں ٗ بھارت کے ساتھ کشیدگی تھی تاہم مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اسے نہیں بڑھنے دیا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری پالیسی ہے کہ کسی اور کی لڑائیاں نہ لڑی جائیں ٗ خارجہ پالیسی کا اہم مقصد اقتصادی ترقی، ایٹمی ہتھیاروں کا تحفظ اور ملکی خودمختاری ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ وزارت خارجہ کا گزشتہ سال کے مقابلے میں بجٹ میں اضافہ صرف 11 فیصد ہے‘ ہم نے غیر ضروری مطالبات زر نہیں کئے۔ سفارتخانوں کی کارکردگی اور کمیونٹی سروسز کی گزشتہ تین سالوں میں بہتری آئی ہے، سفارتخانوں میں نادرا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کی سہولیات آچکی ہیں، آن لائن درخواستیں بھی دی جاسکتی ہیں۔ جہاں جہاں پاکستانی کمیونٹی کی تعداد زیادہ ہے وہاں پر قونصلر ہالز اور دیگر سہولیات میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ دفتر خارجہ میں قابل اور محنتی لوگ ہیں، ہمیں اپنے عملے کی کوششوں کی تعریف کرنی چاہیے، ہم اوروں کی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں گے تو دنیا کو کیا تاثر ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ قومی مفادات کا تحفظ کیا ہے ٗپاکستان اس وقت پراعتماد ملک ہے۔ جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر خارجہ پالیسی کو استوار کرنا ہوگا۔ جغرافیائی محل وقوع کے حوالے سے اپنی معاشی اور توانائی کی ضروریات کو مدنظر رکھنا ہوگا۔ ہم چین سمیت خطہ کے ممالک کے ساتھ معاہدے کر رہے ہیں۔ مسلمان ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات تاریخی ‘ مذہبی اور تمدنی ہیں، مودی کے دوروں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مشیر خارجہ نے کہاکہ ایران کے ساتھ تعلقات بھی اچھی سمت میں جارہے ہیں، یہ کہنا درست نہیں کہ پاکستان دنیا اور بالخصوص خطہ میں تنہائی کا شکار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان نے بڑی بہادری سے فاٹا میں رٹ قائم کی ہے اس کے مقاصد اس وقت تک حاصل نہیں ہونگے جب تک ہم افغانستان کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ نہیں کریں گے۔ انہوں نے آرٹیکل 92 اور 93 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو مشیر اور معاون مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ سابق دور میں بھی مشیر اور معاون مقرر تھے۔ دنیا میں میں نے بڑے بڑے فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی ہے مجھے بھی مشیر ہونے کا احساس نہیں دلایا گیا۔



کالم



شاید شرم آ جائے


ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…