جمعرات‬‮ ، 31 جولائی‬‮ 2025 

اماراتی وزیر خارجہ کے ٹوئیٹ نے ایرانیوں کو غضب ناک کر دیا

datetime 14  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سعودی عرب (نیوز ڈیسک)چند روز قبل امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا ایک کالم شائع ہوا تھا جس میں انہوں نے سعودی عرب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ بہت سے حلقوں نے کالم میں استعمال کی گئی زبان کو “سفارتی موزونیت کے دائرے سے باہر” قرار دیا۔ادھر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ الشیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے ±اس لٹریچر پر اپنی حیرت کا اظہار کیا ہے جس کا سہارا لیتے ہوئے ان کے ایرانی ہم منصب نے سعودی عرب کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ اماراتی وزیر خارجہ نے کالم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے ٹوئیٹ میں تضحیک کے طور پر کہا ہے کہ ” نیویارک ٹائمز میں ایرانی وزیر خارجہ کا کالم پڑھنے کے بعد میں سمجھا کہ کالم نگار کسی اسکینڈی نیویائی (Scandinavian) ملک کے وزیر خارجہ ہیں”۔الشیخ عبداللہ بن زاید کے ٹوئیٹ نے ایرانی حکومت کے ہم نواو¿ں میں اشتعال کی لہر دوڑادی ہے، ساتھ ہی فارسی زبان بولنے والوں کے زیراستعمال سوشل ویب سائٹوں پر بھی گرما گرم بحث چھڑ گئی ہے۔ صارفین اس ٹوئیٹ کی حمایت اور مخالفت میں تقسیم ہو گئے ہیں۔ تاہم اکثریت نے براہ راست یا بالواسطہ صورت میں اماراتی وزیر خارجہ کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے ایرانی ہم منصب پر ان کے طنز کو برموقع شمار کیا ہے۔واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل “نیویارک ٹائمز” میں شائع ہونے والے کالم میں جواد ظریف نے سعودی عرب کو 11 ستمبر کے واقعات اور خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وہ اس حقیقت کو بھول گئے کہ “القاعدہ” نے کسی بھی دوسرے ملک سے قبل خود سعودی عرب کو نشانہ بنایا اور حال ہی میں “داعش” بھی اس سے جڑ گئی ہے۔ ساتھ ہی وہ اس بات سے بھی لاعلم بن گئے کہ ایران ان ملکوں میں سے ہے جن پر دہشت گردی کو سپورٹ کرنے کا الزام ہے۔ ان میں شام، یمن، لبنان اور عراق میں عراقی، لبنانی، یمنی، افغانی اور پاکستانی ملیشیاو¿ں کی معاونت اہم ترین ہے۔مغربی دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے ظریف نے فرقہ واریت کو سعودی عرب کی صفت قرار دیا جب کہ مشرق وسطیٰ میں شیعہ ملیشیاو¿ں کی سپورٹ کے سبب ایران پر خود فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔ باوجود اس کے کہ تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں اس کے قونصل خانے کو حکومتی نواز عناصر کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنایا گیا،،، ایرانی وزیر خارجہ نے مملکت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسی کو تبدیل کرے اور خبردار کیا کہ “یک طرفہ صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے”۔ایرانی وزیر خارجہ نے اپنا کالم ایسے وقت میں شائع کرایا جب سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزام میں 47 افراد کو سزائے موت دیے جانے کے بعد مملکت اور ایران کے درمیان تنازعہ اپنی حدوں کو چھو رہا تھا۔ سزائے موت پانے والوں میں چار ” شیعہ” اور باقی تمام “سنی” افراد تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…