بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

پشاور فضائیہ کے کیمپ پر طالبان حملہ نو ماہ پہلے آرمی پبلک سکول پشاور پر ہونے والے حملے کی طرح منظم تھا،غیرملکی میڈیا

datetime 20  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پاک فضائیہ کے کیمپ پر جمعہ کو ہونے والا طالبان حملہ نو ماہ پہلے آرمی پبلک سکول پشاور پر ہونے والے حملے ہی کی طرح ایک منظم حملہ تھا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق اس حملے سے یہ بات بھی ثابت ہو رہی ہے کہ فوجی آپریشنوں کی وجہ سے شدت پسند تنظیمیں کمزور ضرور ہوئی ہے لیکن ان کی حملہ کرنے کی صلاحیت ابھی ختم نہیں ہوئی بلکہ وہ بدستور ملک کے کسی بھی حساس مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آرمی پبلک سکول اور حالیہ دونوں حملوں کو اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ دونوں واقعات میں شدت پسندوں کی جانب سے ایک ہی طرح کا طریقہ کار استعمال کیا گیا۔سکول حملے میں چھ خودکش حملہ آوروں نے عمارت میں داخل ہوکر بچوں اور اساتذہ کو ہلاک کیا اور جمعے کو بھی 14 شدت پسندوں نے کیمپ پر حملہ کر دیا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ دونوں حملے انتہائی حساس مقامات پر کیے گئے جہاں جانے کیلیے کئی سکیورٹی چیک پوسٹوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ شدت پسندی پر تحقیق کرنے والے سینیئر تجزیہ کار اور مصنف ڈاکٹر خادم حسین کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ دہشت گرد ایک مرتبہ پھر آرمی پبلک سکول کی طرح ایک اور حملہ کرنا چاہتے تھے لیکن شاید پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ اس حملے سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ شہروں میں شدت پسندوں کے ’سلپر سیلز‘ بدستور فعال ہے چاہے وہ خیبر پختونخوا اور پنچاب میں ہوں یا ملک کے دیگر حصوں میں۔ان کے مطابق اس واقع میں کسی حد تک پولیس اور دیگر اداروں کی ناکامی بھی نظر آتی ہے کیونکہ ایک درجن سے زیادہ دہشت گرد کیسے اتنے اہم اور حساس علاقے میں داخل ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کانوں کان خِبر نہیں ہوئی۔ڈاکٹر خادم حسین کے بقول مرکز اور صوبوں کو مل کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا اور اس کی ذمہ داری لینے ہوگی ورنہ آنے والے دنوں میں پھر سے ایسے واقعات رونما ہوسکتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…