بیجنگ(نیوزڈیسک) بحرجنوبی چین میں چین کی طرف سے مصنوعی جزیرہ بنانے اور اس پر بھاری فوجی تنصیات سے امریکہ کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں اور امریکی حکام آئے روز اس کے خلاف کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز ایک امریکی فوجی کمانڈر نے اپنی حکومت کو تجویز دی کہ امریکی بحری بیڑوں اور جنگی جہازوں کو چین کے اس مصنوعی جزیرے کے انتہائی قریب جا کر پٹرولنگ کرنی چاہیے۔ امریکی کمانڈر کی اس تجویز پرچین کی طرف سے بھی امریکہ کو ایک زوردار پیغام دے دیا گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی کا کہنا ہے کہ وہ امریکی فوجی کمانڈر کی اس بات پر انہیں شدید تحفظات لاحق ہو گئے ہیں۔چین نے امریکہ کو باور کرا دیا ہے کہ اس مصنوعی جزیرے اور اس کے آس پاس موجود دیگر جزیرے چین کی ملکیت ہیں اور یہ اس کی خودمختاری کا معاملہ ہے جس پر امریکی کمانڈر نے انگلی اٹھائی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاز رانی کی آزادی کے نام پر کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سکیورٹی سے کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو محتاط طریقے سے اور پوری سنجیدگی سے بولنا چاہیے اور کام کرنا چاہیے اور امریکہ کو چاہیے کہ وہ چین کی خودمختاری اور دفاعی مفادات کا مکمل احترام کرے اور ایسے کسی بھی اشتعال انگیز کام سے باز رہے اور ایسا کوئی بھی خطرہ مول نہ لے۔واضح رہے کہ چین امریکہ تعلقات میں یہ تلخی ایسے موقع پر پیدا ہو رہی ہے جب چینی صدر ژی جن پنگ پیر سے امریکہ کے ایک ہفتے کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔