اتوار‬‮ ، 23 فروری‬‮ 2025 

شام میں موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی تلاش میں سرگرداں لاکھوں باشندوں پر یورپ اور عرب دنیا میں کیا گزر رہی ہے،عرب میڈیا کی عبرت انگیزرپورٹ

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی(نیوزڈیسک)شام میں موت کے منہ سے نکل کر زندگی کی تلاش میں سرگرداں لاکھوں باشندوں کو یورپ اور عرب دنیا میں جن بے پناہ مصیبتوں کا سامنا ہے، ان کی تفصیلات تو آئے روز اب میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ ایک ہفتہ قبل ترکی کے ساحل پراوندھے منہ پڑے تین سالہ ایلان کردی کی میت کی تصویر نے ہر زندہ ضمیر انسان کو ہلا کر رکھ دیا۔ لاکھوں شامی پناہ گزینوں کو یورپی ملکوں تک لے جانے، انہیں مشکلات سے دوچار کرنے والے اسمگلروں کے ساتھ ساتھ اب ایک نیا اور لرزہ خیز انکشاف ہوا ہے کہ ترکی میں قائم فرانس کا ایک قونصلیٹ بھی پناہ گزینوں میں موت بانٹنے میں پیش پیش ہے۔عرب میڈیا کے مطابق فرانسیسی ذرائع ابلاغ نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ ترکی کی شمال مغربی ساحلی ریاست ‘بود بورم’ میں قائم فرانس کا ایک قونصلیٹ یورپی ملکوں کی طرف سفر کے خواہاں پناہ گزینوں کو غیر محفوظ کشتیاں فروخت کرتا رہا ہے۔ ممکنہ طور پر تین سالہ ایلان کردی کو جس کشتی میں سوار کیا گیا اور وہ آخر کار حادثے کا شکار ہوئی تو وہ بھی اسی فرانسیسی سفارت خانے کی ‘دَین’ تھی۔فرانسیسی نیوز چینل نے حال ہی میں اپنی ایک ریکارڈ رپورٹ میں موت کے اس خوفناک کھیل کا پتا چلایا اور اپنے ہی ملک کے ایک قونصل خانے کو پناہ گزینوں میںموت کی کشیتاں بانٹنے کا قصور وار ثابت کیا ہے۔ترکی میں قائم فرانسیسی قونصل خانے سے وابستہ اعزازی سفارت کار ایک بیان اس کی اپنی آواز میں نقل کیا گیا ہے۔ یہ بیان اس سے قونصل خانے کے کشتیوں کے ایک گودام میں لیا گیا۔ سفارت کار کا کہنا ہے کہ اگر ہم ان لوگوں کو کشتیاں فروخت نہیں کریں گے تو کوئی دوسرا شخص انہیں کشتیاں مہیا کردے گا۔فرانسیسی قونصل خانے کے عہدیدار کا یہ بیان ایک خفیہ کیمرے کی آنکھ میں بھی محفوظ ہوگیا۔ فرانسیسی ٹی وی کے نامہ نگار نے جب پوچھا کہ آپ ایک ملک کے سفارت کار ہیں اور قونصل خانے کا کام پناہ گزینوں کی غیرقانونی اسمگلنگ میں معاونت کیسے ہوسکتا ہے؟” تو اس نے کہا کہ “ہاں” ہم یہ کام کررہے ہیں اس میں ہم تنہا نہیں ہیں۔ یہی کام اس شہر کا میئر اور بندرگاہ کے عہدیدار بھی کررہے ہیں۔کسی ملک کے قونصلیٹ کی جانب سے اس نوعیت کا غیرقانونی ہتھکنڈہ ناقابل یقین نہیں کیونکہ دوسرے ملکوں میں قائم سفارت خانے اورقونصلیٹ اس طرح کی مشکوک سرگرمیوں میں اکثر پائے جاتے رہے ہیں۔ تاہم فرانس جیسے ملک کے قونصل خانے کی جانب سے پناہ گزینوں کو غیر قانونی طورپر کشتیاں فروخت کرنا حیران کن ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی ملک کا قونصل خانہ شامی پناہ گزینوں کو غیرقانونی طور کشتیاں فروخت کرتا رہا ہے تو اس کی عالمی سطح پر تحقیقات کی جانی چاہئیں، کیونکہ سمندر میں غیرمحفوظ کشتیوں پر سفر کرتے ہوئے پچھلے کچھ عرصے کے دوران تین ہزار سے زائد پناہ گزین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔



کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…