کہ غیر ملکی سٹوڈنٹس کو امیگرنٹس کی فہرست میں شامل کرنے کی وجہ سے نیٹ امیگریشن بہت بڑرہی ہے اور وزیراعظم کی جانب سے نیٹ مائیگریشن کو ایک لاکھ سے نیچے رکھنے کا ٹارگٹ حاصل نہیں ہورہا اس وجہ سے کینٹ کے سینئر ارکان ہوم سیکرٹری تھریسامے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں جبکہ تھریسامے کا کہنا ہے کہ وہ سٹوڈنٹس کو فہرست سے نکالنے کی اس لئے مخالفت کررہی ہیں کہ اگر سٹوڈنٹس کو اس سے نکالا تو لوگ یہ سمجھیں کہ حکومت مائیگرنٹس کے اعداد وشمار میں خرد وبرد کررہی ہے۔ تھریسامے کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ عوام کو یہ سمجھنا مشکل ہوگیا کہ نیٹ مائیگریشن میں واقعی کمی ہوئی ہے۔ برطانوی کابینہ میں یہ تقسیم ایسے وقت میں پیدا ہوئی ہے جب ہوم سیکرٹری اس سال نیٹ امیگریشن کو کم کرنے کے لئے غیر یورپی سٹوڈنٹس کی تعداد میں کمی کرنے کے طریقوں پر غور کی مہم چلانے والی ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ سٹوڈنٹس کی تعداد کو کم کرنے سے نیٹ مائیگریشن میں کمی ہوگئی ہے۔ ہوم آفس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ایک لاکھ 37ہزار غیر یورپی سٹوڈنٹس برطانیہ آئے جن میں سے صرف 41 ہزار واپس گئے ۔ اس طرح ان میں 96 ہزار اسی ملک میں رہ گئے ہیں جو مائیگرنٹس بن جاتے ہیں حکام کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعاد میں ہر سال سٹوڈنٹس کا برطانیہ میں رہ جانا تشویش کا باعث ہے۔ تھریسامے کا کہنا ہے کہ وہ سٹوڈنٹس ویزے کے قوانین کو مزید سخت بنا کر نیٹ مائیگریشن کو کم کریں گی۔ تاہم سینئر وزرا نے اس سلسلے میں وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے رجوع کرلیا ہے تھریسامے اس حوالے سے یونیورسٹیوں کو اس بات کا پابند کرنا چاہتی ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاس پڑھنے والے سٹوڈنٹس تعلیم مکمل کرنے کے بعد اپنے ممالک میں واپس جائیں۔ ان کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ ہر سال تقریبا ایک لاکھ غیر یورپی سٹوڈنٹس برطانیہ میں ہی رہ جاتے ہیں۔ دریں اثنا ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر طاہر واسطی نے کہا ہے کہ غیر ملکی سٹوڈنٹس اس ملک میں تعلیم کے لئے آتے ہیں اور یونیورسٹیوں کو بھاری فیس ادا کرتے ہیں اس کے علاوہ ان سٹوڈنٹس کو قواعد کے مطابق ویزے جاری کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ سٹوڈنٹس اس ملک میں پیسہ کمانے کے لئے نہیں بلکہ پیسہ خرچ کرنے کے لئے آتے ہیں اس لئے ان کو امیگرنٹس قرار نہیں دیاجاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بھی درست نہیں کہ زیادہ تر سٹوڈنٹس سائوتھ ایسٹ ویسٹ یا یاکستان سے آتے ہیں بلکہ اب سٹوڈنٹس کی بڑی تعداد چین اور ایران سے آرہی ہے۔ ہائی ویکمب کے سابق میئر کونسلر محبوب حسین بھٹی نے جنگ کو بتایا کہ سٹوڈنٹس اور مائیگرنٹس میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے تھریسامے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بعض اوقات سٹوڈنٹس اپنے ویزوں کا غلط استعمال بھی کرتے ہیں مگر ان کی تعداد بہت کم ہے