لندن(نیوزڈیسک)پاکستان سمیت دنیابھرکے غیرملکی طلباءکہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ان کے لئے ایک نئی مشکل پیداہوگئی ۔برطانیہ آنے والے غیر ملکی سٹوڈنٹس کو نیٹ مائیگریشن لسٹ میں شامل کرنے کے معاملے پر برطانوی وزرا کے درمیان چپقلش شروع ہوگئی ہے اور ہوم سیکرٹری تھریسامے نے سٹوڈنٹس کو مائیگریشن فہرست سے نکالنے سے انکار کردیا ہے جبکہ فارن سیکرٹری فلپ ہیمنڈ، چانسلر جارج اوسبورن اور بزنس سیکرٹری ساجد جاوید نے وزیراعظم پر زور دیا ہے کہ وہ سٹوڈنٹس کو نیٹ مائیگریشن کے زمرے سے باہر نکالیں کیونکہ وہ امیگرنٹس نہیں بلکہ سٹوڈنٹس ہیں۔فارن سیکرٹری فلپ ہیمنڈ نے اس حوالے سے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سٹوڈنٹس کو امیگرنٹس کے ٹارگٹ سے باہر کیا جائے۔ روزنامہ جنگ کے صحافی آصف ڈارکی رپورٹ کے مطابق نیٹ امیگریشن کو ایک لاکھ تک پہنچنے کے لئے وزرا کے درمیان شدید قسم کی تقسیم پیدا ہوگئی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ نیٹ مائیگریشن کے ٹارگٹ کو تین لاکھ 30 سے ہزار سے کم کرنا ہوگا اور سٹوڈنٹس کی وجہ سے یہ ٹارگٹ کم نہیں ہورہا،وائٹ ہال کے ذرائع کے مطابق فارن سیکرٹری کا موقف ہے کہ سٹوڈنٹس چار سال بعد واپس اپنے ملک میں چلے جاتےہیں اس لئے ان کو امیگرنٹس قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ذرائع کا کہنا ہے