نے کہاکہ وزیراعظم نوازشریف اس کیلئے ہم آپ، افواج پاکستان کے اور پوری قوم کے بے حد مشکور اورممنون ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان مستقبل میں بھی جرات اورحوصلے کامظاہرہ کرکے اپنی کشمیر پالیسی کو نہ صرف اور زیادہ مستحکم بنانے کی کوشش کرے گا بلکہ وہ اس میں پائیدار بنیادوں پر تسلسل بھی برقرار رکھے گا کشمیری قوم کا کیس کافی مضبوط ہے اور مملکت خداداد پاکستان اس سلسلے میں اپنے اصولی اورمبنی برحق موقف پراستقامت کامظاہرہ کرے تو بھارت عالمی برادری کے سامنے یقینی طورپر جوابدہی کے مقام پرکھڑا ہوگا اور اس کے پاس اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں بچے گا۔ سید علی گیلانی نے کہاکہ ہم پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے بھی بے خبر نہیں ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ ملک اس وقت اپنی تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزررہا ہے البتہ محب وطن اہل فکر ودانش کو اس حقیقت کابھی بخوبی ادراک ہے کہ کشمیری قوم اپنی لڑائی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی بقاءکی جنگ بھی لڑرہے ہیں قائداعظم محمدعلی جناحؒ نے کشمیر کویوں ہی پاکستان کی شہ رگ قرار نہیں دیا تھا ۔ جموں کشمیر اپنی سیاسی، جغرافیائی اور مخصوص محل وقوع کی حیثیت سے انتہائی اہمیت کا حامل ایک خطہ ¿ ارض ہے اور یہ ریاست خدانخواستہ ہمیشہ کیلئے بھارت کے قبضے میں چلی گئی یا پاکستان نے اس پر سے اپنا دعویٰ واپس لے لیا تو یہ مملکت خداداد کیلئے انتہائی مہلک ثابت ہو گا ۔ یہ ملک نہ صرف گونا گوں قسم کے دفاعی ، اقتصادی اور معاشی مسائل سے دو چار ہو گا بلکہ توسیع پسندانہ عزائم کا حامل برہمن سامراج اس کے وجود کے درپے آزار ہو گا اور وہ بالی سے بامیاں تک اپنے کھنڈ بھارت کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریگا۔ اس تناظر میں کشمیریوں کی تحریک آزادی اصل میں دفاع پاکستان کی جدوجہد سے مربوط ماملہ ہے اور مملکت خداداد پاکستان کے عوام کیلئے بھی یہ تحریک اتنی ہی اہم اور ضروری ہے جتنی کہ خود مظلوم کشمیریوں کیلئے ۔ اللہ تعالی ہم سب کو حقائق صحیح فہم ، باریک بینی اور دور اندیشی کے ساتھ سمجھنے کی توفیق نصیب کرے اور جدوجہد آزادی کشمیر کے ساتھ ساتھ مملکت خدا داد پاکستان کی تکمیل اور دفاع پاکستان کی کوششوں میں ہماری مدد اور نصرت فرمائے ۔ یہ بھی اپنی جگہ ایک منہ بولتی اور اٹل حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کے یہاں کے عوام کی امنگوں اور قربانیوں کے مطابق حل کیلئے مضبوط پاکستان ایک اولین ضرورت ہے اور اس ضرورت کو پورا کئے بغیر کشمیر کی آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا ممکن نہیں ہے ہمارا ماننا ہے کہ ایک مضبوط پاکستان بنانے کیلئے برادر ہمسایہ ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ اچھے خوشگوار اورپائیدار تعلقات قائم کرانا پہلا زینہ ہے اور اس ضرورت کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ امید ہے کہ مملکت خداداد پاکستان آپ کی سربراہی میں اندرونی مسائل سے نپٹنے کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط خارجہ پالیسی استوار کرنے کی طرف گامزن ہو گا اور جنوب ایشیائی خطے میں بھارت کی چودھراہٹ قائم کرنے اور ہمسایہ ممالک کو زبردست بنانے کی کوششوں پر روک لگانے میں اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک اہم اور کلیدی رول ادا کرے گا اور یہ جب ہی ممکن ہے ، جب اس ملک کی خارجہ پالیسی امریکہ کے تابع مرضی رہنے کے بجائے آزادانہ اور جرات مندانہ نہج پر استوار کی جائے ۔ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں آپ کی ذاتی کاوشیں کافی اہم ثابت ہو سکتی ہیں اور ایسا ہوا تو آپ مستقبل کی تاریخ میں اپنا ایک اہم اور منفرد مقام بنانے میں کامیاب ہو جائیں ۔ انشاءاللہ ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ، آمین۔