یمن (نیوز ڈیسک)یمن کی سعودی عرب میں جلا وطن حکومت نے اقوام متحدہ کی ثالثی میں امن مذاکرات میں مشروط طور پر حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔یمن کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت نے جمعہ کو الریاض میں جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ حوثی باغیوں کی اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق گذشتہ سال قبضے میں لیے گئے علاقوں سے انخلاءمذاکرات میں شرکت کی بدستور ایک پیشگی شرط ہے”۔بیان کے مطابق سعودی دارالحکومت میں ایک اجلاس کے دوران یمنی حکومت کے عہدے داروں نے مذاکرات میں شرکت کی منظوری دی ہے۔ان کا مقصد قرارداد نمبر 2216 پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”یمن کی جلاوطن حکومت اور حوثی باغیوں نے مذاکرات میں شرکت سے اتفاق کیا ہے اور یہ مذاکرات آیندہ ہفتے خطے کے کسی شہر ہی میں ہوں گے
مزید پڑھئے: پاکستانی مکینوں کو کینیڈا میں بڑی مشکل کا سامنا
”۔صدر منصورہادی کی حکومت نے اسماعیل ولد شیخ احمد پر زوردیا ہے کہ وہ حوثی باغیوں اور ان کے اتحادیوں سے یمنی دارالحکومت صنعا اور دوسرے علاقوں سے انخلاءکا پختہ وعدہ لیں۔حوثی شیعہ باغیوں نے ستمبر 2014ءسے صنعا اور شمالی شہروں پر قبضہ کررکھا ہے۔حوثی باغیوں نے جنوبی شہروں کی جانب بھی یلغار کی تھی لیکن وہاں سے انھیں صدر منصور ہادی کی وفادار فورسز نے حالیہ ہفتوں کے دوران پسپا کردیا ہے۔واضح رہے کہ یمن میں جاری بحران کے حل کے لیے ماضی قریب میں کی جانے والی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوچکی ہے۔درایں اثناء سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں نے صنعا کے علاقے الحسبہ میں حوثی باغیوں کے ایک اسلحہ ڈپو کو فضائی حملے میں نشانہ بنایا ہے۔اسلحہ ڈپو پر بمباری کے بعد دھویں کے بادل آسمان کی جانب بلند ہوتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔فوری طور پر حملے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔