لندن (نیوزڈیسک)برطانیہ میں انسدادِ دہشت گردی کے شعبے کے سب سے سینئر پولیس افسر نے انکشاف کیا ہے کہ دس برس قبل لندن میں ہونے والے بم حملوں کے بعد سے ملک میں دہشت گردی کے لگ بھگ 50 خطرناک منصوبوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔لندن میں سات جولائی 2005 کو ہونے والے چار خودکش بم دھماکوں میں ایک بس اور تین زیر زمین ٹرینوں پر سفر کرنے والے 52 افراد مارے گئے تھے۔میٹروپولیٹن پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر مارک راو¿لی نے ان حملوں کی دسویں برسی کے موقع پر کہا کہ گذشتہ ایک دہائی میں جتنے منصوبے ہم نے ناکام بنائے ہیں ان کی تعداد 50 کے لگ بھگ ہے انھوں نے کہا کہ جو حملے روکے گئے ان سب کے منصوبے اگرچہ الگ الگ تھے تاہم کامیابی کی صورت میں سب کا ایک ہی نتیجہ یعنی ہلاکتیں ہوتامارک راو¿لی نے کہا کہ کچھ ایسے پیچیدہ اور بڑے منصوبے تھے جن کا انتظام اکثر بیرونِ ملک سے کیا جاتا ¾ کچھ ایک فردِ واحد کی کوشش تھے۔گذشتہ برس اگست میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی شام اور عراق میں کامیابیوں کے بعد سے برطانیہ میں حکام نے دہشت گردی کی کارروائی کے خدشے کا لیول بلند سطح پر رکھا ہوا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ انھیں خدشہ ہے کہ ملک میں کسی بھی وقت حملہ ہو سکتا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر راو¿لی نے کہا کہ نام نہاد دولت اسلامیہ ایک ایسا ’عیار‘ گروہ ہے جو انٹرنیٹ پر معاشرے کے نوجوان طبقے کو اپنی جانب متوجہ کر رہا ہے اور اس وجہ سے ممکنہ حملہ آوروں کی ’پروفائل‘ بھی تبدیل ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ دولتِ اسلامیہ دیگر دہشت گرد گروپوں کی طرح خفیہ طور پر تنظیم چلانے کی بجائے اپنا ایک الگ فرقہ تشکیل دینے کے لیے کوشاں ہے۔مارک راو¿لی کے مطابق ’وہ کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے ایسے پیروکار بنائیں جو ان کے نام پر کارروائی کریں اور اس میں ان کا کچھ ہدف معاشرے کے کمزور اراکین بھی ہیںانہوںنے کہاکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ زیادہ نوجوان ان کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں جبکہ کچھ ایسے لوگ بھی جن کی ذہنی حالت ٹھیک نہیںبرطانوی پولیس افسر نے کہا کہ انھیں روزانہ کی بنیاد پر جس قسم کی خفیہ معلومات ملتی ہیں اگر لندن کے عوام کو ان تک رسائی ہو تو وہ پریشان ہو جائیں تاہم انھوں نے یقین دلایا کہ حکام کے پاس ایسے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت اور وسائل موجود ہیں۔مارک راو¿لی نے برطانوی معاشرے میں بسنے والی مختلف کمیونٹیز پر زور دیا کہ وہ سخت گیر رجحانات کی نشاندہی میں پولیس کی مدد کریں تاکہ انھیں سر اٹھانے سے قبل ہی ختم کیا جا سکے۔