لندن (نیوزڈیسک)پاکستان سمیت دنیا بھرکے افراد جوبرطانیہ کی شہریت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں اب ان کوبرطانوی شہریت کےلئے 64
بارسٹیزن شپ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی. برطانیہ کا شہری بننے کے خواہاں ہر غیر ملکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ45منٹ کے لائف ان یوکے انگلش ایگزام میں بیٹھے۔ جس میں برطانوی رسم و رواج کے24سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ ایک امیگرنٹ کو بار بار ناکامی کے باوجود64بار برٹش سٹیزن شپ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت دی گئی تاکہ وہ برطانوی پاسپورٹ حاصل کرسکے۔ آفیشنلز نے اعتراف کیا کہ اس کی کوئی حد تو نہیں کہ امیگرنٹ کتنی بار امتحان میں بیٹھے۔ کنزرویٹو ایم پی فلپ ڈیویز نے ان چونکا دینے والے اعداد و شمار کی مذمت کی اور کہا کہ آپ اس کا کیا جواز پیش کریں گے کہ ایک شخص کو64بار ٹیسٹ کی اجازت دی گئی۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہمارا کتنا سافٹ ٹچ ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا دوسرے ملک کو64بار ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت دیتے ہیں؟ وہ کہیں گے آپ فیل ہوگئے، آپ جائیں۔ لیبر پارٹی نے2006ء میں لائف ان یونائیٹڈ کنگڈم ٹیسٹ متعارف کروایا تھا لیکن2013ء میں اس ٹیسٹ کو ری رائٹ کیا گیا، کیونکہ اس بارے میں تشویش تھی کہ مشکل سمجھنا جانے والا یہ امتحان90فیصد درخواست گزار پاس کرلیتے ہیں۔ اب اس ٹیسٹ میں ان ایونٹس اور لوگوں کو کور کیا گیا ہے جنہوں نے برطانیہ کو عظیم بنانے میں کردار ادا کیا۔ ہوم آفس نے کہا کہ امیگرنٹس سے مختلف نوعیت کے سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ جن میں سپورٹس، میوزک، تاریخی حقائق شامل ہیں
برطانوی شہریت کےلئے امیگرنٹ کو64بارسٹیزن شپ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت
6
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں