صنعا:(نیوز ڈیسک) یمن کے دارالحکومت صنعا میں سعودی عرب کی سربراہی میں کارروائی کرنے والے اتحادی طیاروں کی یمنی فوجی ہیڈکوارٹرز پر تازہ بمباری سے کم از کم45 افراد ہلاک ہوگئے جن میں زیادہ تر فوجی افسر اور جوان شامل ہیں۔یمن کے میڈیکل ذرائع کے مطابق دارالحکومت صنعا کے وسط میں تحریر رہائشی علاقے کے قریب واقع فوجی ہیڈکوارٹرز پر سعودی اتحادی طیاروں نے4 حملے کیے جس میں فوجی افسروں سمیت 25 فوجی جوان اور20 عام شہری مارے گئے۔ فضائی حملوں کی زد میں رہائشی علاقہ بھی ا گیا جس سے 5 گھر مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔ دوسری طرف حوثی باغیوں کے ذرائع نے کہاکہ حملے میں44 افراد ہلاک اور 100سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل یہ اطلاعات ملی تھیں کہ مرنے والوں میں زیادہ تر فوجی تھے جو اپنی تنخواہ لینے کے لیے جمع تھے۔صنعا کے مشرقی علاقے میں قائم جمینح ملٹری بیس پر بھی سعودی اتحادی طیاروں نے 7 حملے کیے، یہ ملٹری بیس سابق صدر علی عبداللہ صالح کی ربپلکن گارڈز کا ہے، علی عبداللہ صالح خود بھی حوثیوں کے اتحادی ہیں، حوثیوں کے اکثریتی صوبے صعدا میں علاقہ ناہدین میں فوجی ڈپو پر بھی بمباری کی گئی، اسی طرح عدن میں بھی حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی۔ سعودی بمباری کا تازہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش ایا ہے جب اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان امن مذاکرات14جون کو منعقد ہوں گے۔یمن کی جنگ میں2000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے یمن میں موجودتمام فریقین سے کہاکہ وہ بغیر کسی شرط کے نیک نیتی کے ساتھ بات چیت کا اغاز کریں۔ ان تازہ حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں بی بی سی کے مدیر اعلیٰ سیباسٹین اوشر کے مطابق حکومت اورحوثی باغیوں کی جانب سے 14 جون کے امن مذاکرات میں شرکت کی تصدیق کی گئی ہے اور ایسا دکھائی دیتا ہے کہ بات چیت سے قبل دونوں فریق اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔