اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ترکی میں عام انتخابات کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ ان انتخابات کے نتائج سابق وزیراعظم اور موجودہ صدر رجب طیب اردوگان کے سیاسی مستقبل کا بھی تعین کریں گے نتائج سے یہ بھی فیصلہ ہو جائے گا کہ حکمراں جماعت ملک کا آئین تبدلی کرسکے گی یا نہیں۔ ان انتخابات میں 550 نشستوں کے لیے 20 سیاسی جماعتیں میدان میں ہیں۔ووٹروں کی تعداد پانچ کروڑ کے لگ بھگ ہے اور ماضی کی طرح اس بار بھی توقع یہی ہے کہ رائے دہی کی شرح بلند رہے گی۔یاد رہے کے گزشتہ عام انتخابات میں چار کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ یعنی تقریباً 85 فیصد لوگوں نے ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔خیال ہے آج صبح تک مکمل نتائج آجائیں گے۔ الیکشن لڑنے والی20 جماعتوں میں سے ایک ترک کمیونسٹ پارٹی نے تمام 550 حلقوں سے امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں لیکن یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ کمیونسٹ پارٹی نیصرف خواتین کو ہی تمام حلقوں میں اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔انتخابی نشستوں کو ملک کے 81 صوبوں میں مختلف اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ نشستیں استنبول کے تین ذیلی اضلاع میں ہیں جن کی مجموعی تعداد 88 ہے۔ دارالحکومت انقرہ 32 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ ازمیر 26 اور بْرسا 18 سیٹوں کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔الیکشن لڑنے والی20 جماعتوں میں سے ایک ترک کمیونسٹ پارٹی نے تمام 550 حلقوں سے امیدواروں کو ٹکٹ دیے ہیں لیکن یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ کمیونسٹ پارٹی نیصرف خواتین کو ہی تمام حلقوں میں اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ایک اور دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ اِن انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کو اپنی پوری مدت میں مقامی یا قومی سطح کے کسی دوسرے الیکشن کا سامنا نہیں کرنا ہوگااور اْس کے پاس کسی بھی طرح کی انتخابی مجبوریوں کا لحاظ کیے بغیر اپنی پالیسیوں کے نفاذ کا اچھا موقع ہوگا جبکہ چار برس بعد صدارتی ، پارلیمانی اور مقامی انتخابات ایک ساتھ منعقد ہوں گے۔