سری نگر / نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی وزیردفاع کے بیان کے ردعمل میں حریت رہنماؤں نے کہاہے کہ بھارتی حکمراں مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل نہیں کرنا چاہتے۔ازادی پسند رہنماؤں یاسین ملک، فاروق احمد ڈاراور ظفر اکبر بٹ نے اپنے بیانات میں کہا کہ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کا بیان دراصل کشمیر میں بھارتی جرائم کا اعتراف ہے، بھارت کے حمایت یافتہ دہشت گردوں نے گزشتہ کئی برس کے دوران ا?زادی پسند رہنماؤں، سیاسی کارکنوں، علما، دانشوروں، صحافیوں، خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد کو قتل کیا جو کشمیر کی تاریخ کا ایک المناک باب ہے۔ دریں اثنا بھارتی پولیس نے سری نگر میں تنازع کشمیر پر سیمینارکا انعقاد ناکام بنا دیا۔ بزرگ حریت رہنماسید علی گیلانی نے شوپیاں میں ا سیہ اور نیلوفر کے دہرے قتل اور بے حرمتی کے واقعے کے 6سال مکمل ہونے پر 29مئی کو قصبہ شوپیاں میں نماز جمعہ کے بعد ایک جلسہ عام منعقد کرنے اور 30مئی کو شوپیاں میں ایک روزہ ہڑتال کی کال دی ہے۔سری نگر میں ایک میڈیا انٹرویو میں سید علی گیلانی نے کہاکہ 8 لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ قابض فوجیوں کی تعیناتی والا خطہ بنا دیا ہے۔ نئی دہلی میں ایک میڈیا انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ بھارتی حکومت نے افضل گورو کومحض سیاسی وجوہ کی بنا پر پھانسی دی۔ انھوں نے کہا کہ نئی دہلی کے ایک ریستوران میں ڈنر کے دوران انھیں اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار سنڈے نے فون پر بتایا تھا کہ انھوں نے افضل گورو کی پھانسی کے کاغذات پر دستخط کردیے ہیں اور انھیں اگلی صبح پھانسی دے دی جائے گی۔میں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ کیا گورو کی پھانسی کو رکوایا نہیں جاسکتا جس پر انھوں نے کہا کہ نہیں کیونکہ وہ پھانسی کے کاغذات پر دستخط کر چکے ہیں، وزیر داخلہ نے ان سے کہا کہ وہ مقبوضہ وادی میں افضل گورو کی پھانسی پر ہونے والے ردعمل کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدام کریں۔ عمر عبداللہ نے مزید کہ سابق بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ بے انت سنگھ کے قاتلوں کے ساتھ یکسر مختلف سلوک کیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ افضل گورو کو محض سیاسی بنیادوں پر تختہ دار پر لٹکایا گیا۔