ایتھنز (نیوز ڈیسک)یونانی حکومت کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ ایتھنز عالمی مالیاتی ادارے’ آئی ایم ایف‘ کی اگلے قسط ادا نہیں کر سکے گا۔ یونان کو یہ قسط اگلے ماہ ادا کرنی ہے۔یونان کے وزیر داخلہ نکوس فوتسس نے میگا ٹی وی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے کو جون میں 1.6 ارب یورو ادا کیے جانا ہیں۔ یہ رقم ادا نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس حقیقت سے تمام حلقے واقف ہے کہ یونان کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ اس طرح یونان نے قرض دینے والے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے دیے جانے والے اْن تمام انتباہات کو رد کر دیا ہے، جو اس سلسلے میں ہونے والے مذاکرات کے دوران کیے گئے تھے۔وزیر داخلہ فوتسس نے مزید کہا کہ ایتھنز کے آئی ایم ایف اور قرضہ فراہم کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔ پانچ جون کے بعد ایتھنز حکام کے ذمے آئی ایم ایف کی چار اقساط ہو جائیں گی اور یونانی حکومت اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ اس مقصد کے لیے بین الاقوامی اداروں کی جانب سے دیے جانے والے مالیاتی پیکج کواستعمال نہیں کیا جائے۔ اگر یونانی حکومت اپنے ذمے واجب الادا یہ رقم لوٹانے میں کامیاب نہیں ہوتی تو اس کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا اور اس کا یورو کرنسی زون سے اخراج بھی ممکن ہے۔گزشتہ ہفتے حکومتی پارٹی سیریزا سے تعلق رکھنے والے نکوس فیلس نے کہا تھا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جائیں، پینش ادا کی جائے اور دیگر ضروری اخراجات پر توجہ مرکوز کی جائے’’ کوئی بھی ملک اپنے ذمے قرضہ بجٹ کے لیے مختص رقم سے ادا نہیں کر سکتا‘‘۔ اسی طرح وزیر مالیات یانس فاروفاکس اور کابینہ کے دیگر وزراء4 نے بھی کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح اپنی داخلی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔یونان میں سیریزا پارٹی کی حکومت کے آئی ایم ایف، یورپی یونین اور یورپی مرکزی بینک کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اس دوران کوشش کی جا رہی ہے کہ ان تینوں اداروں کو 7.2 ارب یورو قسط جاری کرنے پر راضی کیا جائے۔ ان تینوں اداروں کی جانب سے یونان کے لیے 24 ارب یورو کے مالیاتی پیکج کا اعلان کیا گیا تھا، جسے اس ملک میں ہونے والی اصلاحات سے مشروط کیا گیا تھا۔ یونانی حکومت نے ان اداروں کی جانب سے سخت شرائط کو مسترد کر دیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی اداروں نے یونانی حکومت سے پینشن اور تنخواہوں میں مزید کمی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔