میانمار(نیوزڈیسک)میانمار میں ظلم کا شکار ہونے والے ہزاروں روہنگیا مسلمان اس وقت سمندرکی موجوں سے لڑرہے ہیں ،ان کی کشتیوں کو کوئی بھی ملک کنارے لگانے کی اجازت نہیں دے رہا، بھوک اور پیاس سے بے حال ان انسانوں کو بچانے والا کوئی نہیں، عالمی برادری بھی خاموش ہے۔سسکتے بلکتے،ادھر ادھر بھٹکتے، روہنگیا مسلمان جب اپنے ملک میانمار میں تھے، تو بدھ مت کے پیروکاروں کے ظلم کا شکار ہوئے ،گھر جلے، اپنے بچھڑے،اپنے ہی ملک میں پرائے ہوگئے،جانیں بچا کر، گھر بار چھوڑ کر کسی طرح کشتیوں میں سوار ہوئے،تو ملائیشیا ، انڈونیشیا، تھائی لینڈ سمیت کسی بھی دوسرے ملک نے بھی اپنانے سے انکار کردیا۔ ہر جگہ سے ٹھکرائے جانے کے بعدیہ روہنگیا مسلمان سمندر میں دربدر ہیں،نہ کھانے کو کچھ نہ پینے کو کچھ، درد آنکھوں سے چھلکتا ہے ،کرب کی داستان ان کے چہروں پرنمایاں ہے،یہ سمندر کی لہروں کے رحم و کرم پر ہیں ، کوئی امداد آتی ہے، تو جان میں جان آتی ہے، ایک ایک کشتی میں ہزاروں انسانوں کو ٹھونس دیا گیا ہے،سانس لینا بھی مشکل، جینا بھی مشکل، مرنا بھی مشکل،انسانی اسمگلروں نے بھی ان کی بے بسی کا فائدہ اٹھایا، منزل تک پہنچانے کے جھانسے میں رقم بٹوری،پر منزل سمندر ہی ٹہری،لیکن افسوس ا ن کی اذیت، ان کا دکھ، عالمی برادری کو نہ ہلا سکا، مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم او آئی سی بھی خاموش رہی،اقوام متحدہ کے مطابق مون سون کا موسم آنے کو ہے، جب سمندر میں تلاطم ہوگا،ایسے میں اگر ان ہزاروں مسلمانوں کو بے رحم موجوں نے نگل لیا، تو ان انسانی جانوں کے ضیاع کی ذمے داری کس پر ڈالی جائے، اس کا تعین اب کرنا ہوگا۔