ریاض(نیوزڈیسک) سعودی عرب میں ہونیوالے خودکش حملے کے ملزم کی شناخت ظاہر کردی گئی
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق اہل تشیع مسلک کی مسجد میں خود کش حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دو درجن کے قریب افراد کو حراست میں لیا جن میں القدیح کی جامع مسجد پر حملے کا ایک دوسرا ملزم بھی شامل ہے۔ خودکش بمبار کا نام صالح بن عبدالر حمان القشعمی بتایا گیا اور تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے مسجد میں دھماکے کے لیے RDX نامی تباہ کن بارود استعمال کیا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ صالح القشعمی سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے اور داعش کے ساتھ وابستگی پر مطلوب تھا۔ اس کی تلاش اپریل میں 26 داعشی دہشت گردوں کی گرفتاری کے وقت سے جاری تھی۔ ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے بتایا کہ خود کش بمبار کا والد پہلے ہی مشکوک سرگرمیوں کی بناءپر سیکیورٹی اداروں کی تحویل میں ہے۔وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیے گئے ملزمان کے قبضے سے دو عدد کلاشنکوفیں، تین رائفلیں، بندوق کی گولیاں چھپانے کے 14 بکس، تین مشین گنیں، نو پستول، پستول کی گولیوں کے 12 میگزین، دستی ہتھیار، دھما خیز مواد کی تیاری میں استعمال ہونےوالی 230 کلو گرام ایلومونیم نائیٹریٹ اور پوٹائیشیم نائٹریٹ، حساس مقامات اور تنصیبات کے نقشے،تکفیر فتاویٰ اور گمراہ پھیلانے والا لٹریچر شامل ہیں۔یادرہے کہ جمعہ کی نماز کے موقع پر القطیف شہر میں القدیح کے مقام پرخودکش حملے میں 21افرادمارے گئے تھے ۔
سعودی عرب میں خودکش حملہ ، ملزم کی شناخت ہوگئی ، فورسز کا اہم کامیابی مل گئی
24
مئی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں