اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیپال میں تباہ کن زلزلے میں ایک ہزار یورپی باشندے بھی لا پتہ ہو گئے جنکی تلا ش کے لئے یورپی حکام سر گردا ں ہیں ۔یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کوہ ہمالیہ کے دور افتادہ علاقے لنگٹینگ میں کوہ پیمائی کررہے تھے۔امید کی جا رہی ہے کہ ان میں زیادہ تر زندہ ہیں لیکن زلزلے سے آنے والی تباہی کے بعد کوئی رابطہ نہیں کر پا رہے۔نیپال میں دور افتادہ علاقوں میں بسنے والے ہزاروں لوگوں کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں ہے۔نیپال کی حکومت نے بین الاقوامی برادری سے مزید امداد کی اپیل کی ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ملک اس نوعیت کی تباہی سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھا۔نیپال کے وزیر اطلاعات مانندرا ریجال نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیمیناروں اور ورکشاپیں اس قسم کی تباہی سے نمٹنے کے لیے کسی کام کی نہیں ہوتیں۔کھٹمنڈو کے تاریخی دربار سکوائر میں فوجی جوانوں اور رضاکاروں نے انسانی زنجیر بنا ایک ایک اینٹ کرکے ملبے کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔یہ اینٹیں زلزلے میں منہدم ہوجانے والی تاریخی عمارتوں کی ہیں۔ ان میں بہت سی بہت پرانی ہیں اور ان کو محفوظ کیا جا رہا ہے تاکہ اِن سے اِن تاریخی عمارتوں کی تعمیر نو کی جا سکے۔فوجی جوانوں کے ساتھ امدادی کارکن اور سیاح بھی امدادی کاموں میں لگےہوئے ہیں۔ ایک فرانسیسی سیاح نے کہا کہ وہ مدد کرنا چاہتی ہیں۔