جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

نیپال میں تباہ کن زلز لہ ،ایک ہزار یورپی باشندے لاپتہ ، تلا ش جا ری

datetime 2  مئی‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نیپال میں تباہ کن زلزلے میں ایک ہزار یورپی باشندے بھی لا پتہ ہو گئے جنکی تلا ش کے لئے یورپی حکام سر گردا ں ہیں ۔یورپی یونین کے حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر کوہ ہمالیہ کے دور افتادہ علاقے لنگٹینگ میں کوہ پیمائی کررہے تھے۔امید کی جا رہی ہے کہ ان میں زیادہ تر زندہ ہیں لیکن زلزلے سے آنے والی تباہی کے بعد کوئی رابطہ نہیں کر پا رہے۔نیپال میں دور افتادہ علاقوں میں بسنے والے ہزاروں لوگوں کے بارے میں بھی کچھ معلوم نہیں ہے۔نیپال کی حکومت نے بین الاقوامی برادری سے مزید امداد کی اپیل کی ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ملک اس نوعیت کی تباہی سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھا۔نیپال کے وزیر اطلاعات مانندرا ریجال نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیمیناروں اور ورکشاپیں اس قسم کی تباہی سے نمٹنے کے لیے کسی کام کی نہیں ہوتیں۔کھٹمنڈو کے تاریخی دربار سکوائر میں فوجی جوانوں اور رضاکاروں نے انسانی زنجیر بنا ایک ایک اینٹ کرکے ملبے کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔یہ اینٹیں زلزلے میں منہدم ہوجانے والی تاریخی عمارتوں کی ہیں۔ ان میں بہت سی بہت پرانی ہیں اور ان کو محفوظ کیا جا رہا ہے تاکہ اِن سے اِن تاریخی عمارتوں کی تعمیر نو کی جا سکے۔فوجی جوانوں کے ساتھ امدادی کارکن اور سیاح بھی امدادی کاموں میں لگےہوئے ہیں۔ ایک فرانسیسی سیاح نے کہا کہ وہ مدد کرنا چاہتی ہیں۔



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…