انسدادِ دہشت گردی مرکز کے ترجمان اینڈری لیسکنو کا کہنا ہے کہ منسک مطابقت پر عمل درآمد کے کنڑول اور رابطہ منصوبے کے دائرہ کار میں حکومتی قوتوں کے بھاری اسلحہ کو محاذوں سے پیچھے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے
مشرقی یوکیرین میں روسی نواز گروہوں اور حکومتی قوتوں کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کے دائرہ کار میں فریقین نے بھاری اسلحہ کے استعمال سے گریز کرنے کے عملی منصوبے پر مصالحت قائم کر لی ہے۔
انسدادِ دہشت گردی مرکز کے ترجمان اینڈری لیسکنو کا کہنا ہے کہ منسک مطابقت پر عمل درآمد کے کنڑول اور رابطہ منصوبے کے دائرہ کار میں حکومتی قوتوں کے بھاری اسلحہ کو محاذوں سے پیچھے ہٹانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسندوں کے گزشتہ 24 گھنٹوں میں حملوں میں ایک یوکیرینی فوجی ہلاک جبکہ تین زخمی ہو گئے ہیں۔
روسی نواز گروہوں کی طرف سے قائم کردہ “دوہنسک عوامی جمہوریہ” کے دفتر ِ دفاع کے عہدیدار ایڈورڈ باسورین نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ ملکی قوتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی رو سے 22 تا 7 مارچ بھاری اسلحہ کو جنگی محاذوں سے پیچھے ہٹانا لازمی ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی، فرانس، روس اور یوکیرین کے سربراہان کے درمیان بیلا رس کے دارالحکومت منسک میں 12 فروری کو ہونے والے مذاکرات میں قائم ہونے والی مصالحت کی رو سے یوکیرینی سرکاری قوتوں اور اس ملک کے روسی نواز شہریوں کے درمیان فائر بندی کے اطلاق پر عمل درآمد کو 15 فروری سے لاگو کر دیا گیا تھا، علاوہ ازیں فریقین کے درمیان یرغمالیوں کے تبادلے ، بھاری اسلحہ کو جنگی محاذوں سے ہٹانے اور تیس کلو میٹر طویل ایک سیکورٹی زون کی تشکیل پر اتفاقِ رائے قائم ہو گیا تھا۔