انڈونیشیا آبادی کے اعتبار سے دنیا میں سب سے بڑا مسلم ملک ہے۔اس کی کل آبادی قریبا بائیس کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔ان میں کی بہت بڑی تعداد فریضہ حج کی ادائیگی کی خواہاں ہے لیکن دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح ہر سال دو سال کے بعد ہی حج کے لیے ان کی باری نہیں آجاتی ہے یا قرعہ اندازی کے ذریعے عازمین حج کا نام نہیں نکلتا بلکہ اس کے لیے انھیں اوسطاً سینتیس برس تک اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔مسلم دنیا کے معروف فلاسفر ،ماہر بشریات اور مورخ علامہ عبدالرحمان ابن خلدون نے ایک نسل کی اوسط عمر چالیس سال بیان کی ہے۔اس طرح انڈونیشی مسلمانوں کی ایک پوری نسل فریضہ حج کی ادائیگی کی منتظر ہے۔انڈونیشیا کی مسلم تنظیم برائے سفرحج اور عمرہ کے چیئرمین جوکو اسمورو کے مطابق اس وقت بتیس لاکھ انڈونیشیوں کے نام حج کی منتظر فہرست میں شامل ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ہر سال ان کے ہم وطنوں کی ایک بڑی تعداد فریضہ حج کی ادائیگی کی خواہاں ہوتی ہے۔اس مقصد کے لیے حکومت نے یہ طریق کار وضع کیا ہے کہ ان عازمین حج کے ناموں کا فہرستوں میں پیشگی اندراج کر لیا جاتا ہے اور پھر ان کی باری پر انھیں حج کے لیے حجاز مقدس روانہ کردیا جاتا ہے۔وہ جدہ میں انڈونیشیا کے قونصل خانے میں افطار کے موقع پر گفتگو کررہے تھے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ حج کے لیے انتظار کی اوسط مدت سینتیس سال ہے۔اس وجہ سے عمرہ کی ادائیگی کے خواہاں افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ ایک تو اس کے اخراجات کم آتے ہیں اور دوسرا اس کے لیے انتظار کی مشقت بھی نہیں اٹھانا پڑتی ہے۔اسمورو نے مزید بتایا کہ انڈونیشیا میں اس وقت ساڑھے تین ہزار کے لگ بھگ ٹریول ایجنسیاں کام کررہی ہیں۔ان میں سے صرف 668 کو انڈونیشی شہریوں کو عمرے کے لیے سعودی عرب بھیجنے کی اجازت ہے اور ان میں سے بھی قریباً دو سو کو سعودی عرب کی وزارت حج اور عمرہ نے حج کے انتظام کی اجازت دے رکھی ہے۔انڈونیشیا سے چار فضائی کمپنیوں کے ذریعے حج اور عمرے کے زائرین کو سعودی عرب لایا اور لے جایا جاتا ہے۔