پیر‬‮ ، 03 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

کمپیوٹر کے ناکارہ پرزے ڈھلے خوش رنگ تتلیوں میں!

datetime 28  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )تخلیقی ذہن رکھنے والے لوگ ناکارہ سمجھ کر پھینک دی جانے والی چیزوں کو بھی کام میں لے آتے ہیں۔ برطانیہ کی رہائشی جولی ایلائس چیپل بھی تخلیقی ذہن کی مالک ایک فن کارہ ہے۔ وہ کمپیوٹر کے ناکارہ سرکٹ بورڈ اور پرزوں کی مدد سے خوب صورت تتلیاں تخلیق کرتی ہے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔ جولی ایلائس ناکارہ برقیاتی پرزوں کو اتنی مہارت سے تتلیوں میں ڈھالتی ہے کہ ان پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔فن کے اس منفرد رخ سے جولی کا تعارف کئی برس پہلے ہوا تھا جب اسے ایک کباڑیے کی دکان میں چھوٹے چھوٹے برقیاتی پرزوں سے بھرا ہوا ڈبا نظر آیا۔ ڈبے میں رکھے ہوئے رنگ برنگے پرزے جولی کو بہت بھلے لگے اور وہ انھیں خرید کر گھر لے آئی۔ جولی نے اپنے بچوں کے ساتھ مل کر کچھ پرزوں کو چیونٹیوں کی شکل دی۔ چند روز کے بعد وہ ڈبا الماری میں رکھ کر بھول گئی۔کچھ عرصے کے بعد جولی نے فائن آرٹس میں گریجویشن کرنے کی ٹھانی۔ پڑھائی کے دوران اس کی ملاقات کچھ ایسے طلبا سے ہوئی جو کمپیوٹروں کے پرانے سرکٹ بورڈوں سے روبوٹ بنانے میں لگے ہوئے تھے مگر کام یاب نہ ہوسکے۔ انھیں دیکھ کر جولی کو برقیاتی پرزوں سے خوب صورت اسٹرکچر تیار کرنے کا خیال آیا۔ جولی ان طالب علموں سے ناکارہ سرکٹ بورڈ لے کر گھر آگئی۔بورڈ اور اس پر نصب مختلف رنگوں کے پرزے دیکھ کر وہ سوچنے لگی کہ انھیں کس طرح آرٹ کے نمونوں کی شکل دی جاسکتی ہے۔ اس وقت جولی کے ذہن میں کچھ عرصہ پہلے بنائی گئی چیونٹیاں بھی تازہ ہوگئیں۔ پھر حشرات الارض پر ایک ٹیلی ویژن پروگرام دیکھتے ہوئے اس نے سرکٹ بورڈز اور پرزوں سے کیڑے مکوڑے بنانے کا فیصلہ کرلیا۔جولی نے عزم کرلیا تھا کہ وہ ناکارہ سرکٹ بورڈز اور پرزوں کو آرٹ کے ایسے نمونوں میں تبدیل کرے گی کہ دیکھنے والے حیران رہ جائیں گے۔ اس نے اپنے پروجیکٹ کو Computer Component Bugs کا نام دیا اور اپنے مقصد کی تکمیل میں جت گئی۔ چند ہی روز کے بعد اس کے مخصوص کمرے میں ہر طرف خوش رنگ تتلیاں، پتنگے اور بھنورے بکھرے ہوئے تھے۔پتنگوں اور بھنوروں سے زیادہ تتلیاں دل کش اور اصل سے قریب تر تھیں۔ اس لیے جولی نے زیادہ توجہ تتلیوںکی تخلیق پر دینی شروع کردی۔ جب اس نے اپنے کام کی نمائش کی تو دیکھنے والے حیران رہ گئے۔ انھوں نے جولی کے کام کو بے حد سراہا۔جولی کا کہنا ہے اس پروجیکٹ کا مقصد برقیاتی فضلے کی بڑھتی ہوئی مقدار کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے جس سے ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟


میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…