لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان میں چلنے والی ریل گاڑیوں میں مسافروں کو اب موبائل فون چارج کرنے کی سہولت میسر ہے۔ ذرا تصور کیجیے اگر دوران سفر موبائل فون چارج کرنے پر آپ کو بجلی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا جائے تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟ گذشتہ دنوں ایک ایسا ہی واقعہ برطانیہ میں ایک شہری کے ساتھ پیش آیا۔پینتالیس سالہ رابن لی پیشے کے لحاظ سے فن کار ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندوں کی طرح وہ بھی روزانہ ٹرین سے سفر کرتا ہے۔ گذشتہ جمعے کو بھی حسب معمول اس نے اپنا کام ختم کیا اور دوپہر کے وقت ایک دوست کے ساتھ لنچ کرنے کے لیے ریستوراں پہنچ گیا۔ کھانے سے فراغت کے بعد اس نے دوست سے اجازت لی اور گھر واپسی کے لیے سہ پہر ساڑھے تین بجے ٹرین میں سوار ہوگیا۔ نشست پر بیٹھنے کے بعد اس نے چارجر نکالا اور اسے ساکٹ میں لگاکر اس کا دوسرا سرا آئی فون سے منسلک کردیا۔یہ اس کا معمول تھا۔ تاہم اْس روز اسے موبائل فون چارج کرتے ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ لندن ٹرانسپورٹ پولیس کے دو اہل کار اس کے پاس آئے اور اسے نشست سے اٹھاکر ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈال دی۔اس دوران انھوں نے لی کا موبائل فون اور چارجر بھی لے لیا۔ لی کے کئی بار استفسار کرنے پر ایک پولیس اہل کار نے کہا کہ اسے بجلی چوری کرنے کے شبہے میں گرفتار کیا جارہا ہے۔ یہ سْن کر فن کار حیران رہ گیا۔ لی نے بارہا کہا کہ اس نے بجلی چوری نہیں کی، مگر پولیس کے سپاہیوں نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے تھانے لے آئے۔تھانے پہنچ کر لی سے کہا گیا کہ وہ اْس ساکٹ سے اپنا فون چارج کررہا تھا جو ریل کے عملے کے لیے مخصوص ہے۔ اس لیے وہ بجلی چوری کرنے کا مرتکب ہوا ہے۔لی پولیس اہل کاروں سے بحث کرنے لگا کہ حکومت نے مسافروں کو موبائل فون چارج کرنے کی سہولت فراہم کی ہے اور اس نے اس سہولت سے استفادہ کیا ہے، کوئی جرم نہیں۔ لی کی ’ زبان درازی‘ پر تھانے کے انچارج نے اسے کہا کہ اب اس پر بجلی چوری کا نہیں بلکہ پولیس کے ساتھ ناقابل برداشت رویہ اختیار کرنے کا مقدمہ بنایا جائے گا۔بعدازاں لی کو انچارج کے کہنے پر اس الزام کے تحت باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا، جس پر لی نے احتجاج کیا۔ واقعے کی خبر ذرائع ابلاغ تک پہنچی تو ان کے نمائندے لی کا موقف جاننے کے لیے تھانے پہنچ گئے۔ لی نے انھیں تمام واقعے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا، کیوں کہ ساکٹ کے ساتھ کوئی ایسی وارننگ درج نہیں تھی کہ وہ صرف ریلوے کے عملے کے لیے مخصوص ہے۔ پولیس نے اسے گرفتار کرکے اس کے ساتھ سراسر زیادتی کی ہے۔برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے ترجمان نے اس واقعے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کراؤن پروسیکیوشن سروس کے پاس نہیں جائے گا اور ملزم کو جرمانہ یا صرف تنبیہہ کرکے چھوڑ دیا جائے گا۔