پیر‬‮ ، 03 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ریل گاڑی میں موبائل فون چارج کرنا جرم بن گیا،مسافر موقع پر ہی گرفتار

datetime 28  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان میں چلنے والی ریل گاڑیوں میں مسافروں کو اب موبائل فون چارج کرنے کی سہولت میسر ہے۔ ذرا تصور کیجیے اگر دوران سفر موبائل فون چارج کرنے پر آپ کو بجلی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا جائے تو آپ کی کیا حالت ہوگی؟ گذشتہ دنوں ایک ایسا ہی واقعہ برطانیہ میں ایک شہری کے ساتھ پیش آیا۔پینتالیس سالہ رابن لی پیشے کے لحاظ سے فن کار ہے۔ لندن کے لاکھوں باشندوں کی طرح وہ بھی روزانہ ٹرین سے سفر کرتا ہے۔ گذشتہ جمعے کو بھی حسب معمول اس نے اپنا کام ختم کیا اور دوپہر کے وقت ایک دوست کے ساتھ لنچ کرنے کے لیے ریستوراں پہنچ گیا۔ کھانے سے فراغت کے بعد اس نے دوست سے اجازت لی اور گھر واپسی کے لیے سہ پہر ساڑھے تین بجے ٹرین میں سوار ہوگیا۔ نشست پر بیٹھنے کے بعد اس نے چارجر نکالا اور اسے ساکٹ میں لگاکر اس کا دوسرا سرا آئی فون سے منسلک کردیا۔یہ اس کا معمول تھا۔ تاہم اْس روز اسے موبائل فون چارج کرتے ہوئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ لندن ٹرانسپورٹ پولیس کے دو اہل کار اس کے پاس آئے اور اسے نشست سے اٹھاکر ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈال دی۔اس دوران انھوں نے لی کا موبائل فون اور چارجر بھی لے لیا۔ لی کے کئی بار استفسار کرنے پر ایک پولیس اہل کار نے کہا کہ اسے بجلی چوری کرنے کے شبہے میں گرفتار کیا جارہا ہے۔ یہ سْن کر فن کار حیران رہ گیا۔ لی نے بارہا کہا کہ اس نے بجلی چوری نہیں کی، مگر پولیس کے سپاہیوں نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے تھانے لے آئے۔تھانے پہنچ کر لی سے کہا گیا کہ وہ اْس ساکٹ سے اپنا فون چارج کررہا تھا جو ریل کے عملے کے لیے مخصوص ہے۔ اس لیے وہ بجلی چوری کرنے کا مرتکب ہوا ہے۔لی پولیس اہل کاروں سے بحث کرنے لگا کہ حکومت نے مسافروں کو موبائل فون چارج کرنے کی سہولت فراہم کی ہے اور اس نے اس سہولت سے استفادہ کیا ہے، کوئی جرم نہیں۔ لی کی ’ زبان درازی‘ پر تھانے کے انچارج نے اسے کہا کہ اب اس پر بجلی چوری کا نہیں بلکہ پولیس کے ساتھ ناقابل برداشت رویہ اختیار کرنے کا مقدمہ بنایا جائے گا۔بعدازاں لی کو انچارج کے کہنے پر اس الزام کے تحت باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا، جس پر لی نے احتجاج کیا۔ واقعے کی خبر ذرائع ابلاغ تک پہنچی تو ان کے نمائندے لی کا موقف جاننے کے لیے تھانے پہنچ گئے۔ لی نے انھیں تمام واقعے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا، کیوں کہ ساکٹ کے ساتھ کوئی ایسی وارننگ درج نہیں تھی کہ وہ صرف ریلوے کے عملے کے لیے مخصوص ہے۔ پولیس نے اسے گرفتار کرکے اس کے ساتھ سراسر زیادتی کی ہے۔برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے ترجمان نے اس واقعے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کراؤن پروسیکیوشن سروس کے پاس نہیں جائے گا اور ملزم کو جرمانہ یا صرف تنبیہہ کرکے چھوڑ دیا جائے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟


میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…