انگلستان (نیوز ڈیسک )آپ نے یہ تو سنا ہو گا عدالت نے قتل کی متعدد وارداتوں میں ملوث مجرم کو 100 بار سزائے موت دے دی لیکن آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ برطانیہ کی ایک لڑکی ایسی بھی ہے جس کی ہر کچھ عرصے بعد موت واقع ہو جاتی ہے۔سارہ بروٹیگم انگلستان کی کاونٹی ساوتھ یارکشائر کی رہائشی ہے۔ کشتی رانی کا جنون کی حد تک شوق رکھنے والی 21 سالہ سارہ بظاہر عام سی لڑکی نظر آتی ہے مگر ڈاکٹر سال میں کئی بار اس کی طبی موت کا اعلان کرتے ہیں۔ 2012ءمیں ڈاکٹروں نے اسے ایک دو نہیں 36 بار م±ردہ قرار دیا تھا! دراصل یہ لڑکی ایک انوکھے مرض کا شکار ہے جس کی وجہ سے اس کا دل دھڑکنا بھول جاتا ہے اور بلڈ پریشر اس حدگرجاتا ہے جہاں، ڈاکٹروں کے مطابق مریض کی طبی موت واقع ہوجاتی ہے۔چار برس قبل تک سارہ بالکل نارمل زندگی گزار رہی تھی۔ ایک روز چانک اس کی طبیعت بگڑ گئی۔ سارہ کو اپنا دل ڈوبتا محسوس ہوا۔ کچھ دیر کے بعد وہ دنیا و مافیہا سے بے خبر ہوگئی۔ سارہ کو فوراً اسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے طویل چیک اپ کے بعد اسے postural orthostatic tachycardia syndrome ( POTS ) نامی مرض تشخیص کیا۔ اس مرض کے شکار فرد کے دل کی دھڑکن اچانک بند ہوجاتی ہے اور بلڈ پریشر انتہائی کم ہوجاتا ہے۔ اس کیفیت کا شکار ہونے سے پہلے مریض کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ اس کی ’ موت ‘ واقع ہونے والی ہے۔ چکر آنے کے ساتھ اسے کمزوری محسوس ہونے لگتی ہے۔ رفتہ رفتہ اس کی جسمانی توانائی سلب ہوجاتی ہے، اور وہ بے حس و حرکت ہوجاتا ہے۔سارہ کا اس تجربے کے بارے میں کہنا ہے،” بے حس و حرکت ہوجانے کے باوجود میری سماعت کام کرتی رہتی ہے۔ میں آوازیں س±ن سکتی ہوں مگر ہاتھ پاو¿ں اور زبان کو حرکت نہیں دے پاتی۔ میں نے سنا ہے جب آدمی موت کے منہ میں جانے لگتا ہے تو اس کی سماعت سب سے آخر میں ساتھ چھوڑتی ہے۔ میرے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا ہے۔“سارہ کے مطابق جب بھی اس کا دل دھڑکنا ’ بھ±ول‘ جاتا ہے تو طبی عملے کے افراد مختلف طریقوں سے تکلیف پہنچاتے ہیں تاکہ درد کی شدت مجھے ہوش میں لے آئے۔ POTSکا حملہ ہونے کے بعد سارہ کا دل خون سے خالی ہوجاتا ہے۔ بلڈ پریشر انتہائی گر جانے کے سبب دل کو خون سے بھرنے میں وقت لگتا ہے۔ دل میں خون کی عدم موجودگی کے سبب سارہ کو ہوش میں لانے کے لیے اس کے سینے کو دبایا بھی نہیں جاسکتا۔سارہ کو کشتی رانی کا جنون کی حد تک شوق ہے۔ کشتی رانی کی قومی ٹیم کے لیے اس کا انتخاب ہوچکا تھا جب پہلی بار یہ مرض اس پر حملہ آور ہوا۔ POTSکی تشخیص نے اس کے خوابوں کو چکنا چ±ور کردیا ہے۔ وہ کسی بھی لمحے POTS کے حملے کا شکار ہوسکتی ہے۔ چناں چہ اس کے لیے گاڑی چلانا یا کوئی ملازمت کرنا بھی ممکن نہیں۔ 2012ءمیں سارہ 36 بار POTS کا نشانہ بنی تھی۔ ہر بار ڈاکٹروں نے اسے طبی طور پر م±ردہ قرار دے دیا تھا۔POTS نے سارہ کی زندگی کو ب±ری طرح متاثر کیا ہے مگر اس باہمت لڑکی نے بھی اس عجیب وغریب مرض سے شکست نہ کھانے کا عزم کر رکھا ہے۔ سارہ کا علاج ہورہا ہے مگر ابھی تک اس کے خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں