سوشل میڈیا کا استعمال اب ایک تفریح اور انفرادی نوعیت کی دل چسپی نہیں رہا بل کہ اس کی اثرپذیری اور طاقت دیکھتے ہوئے اب اسے ہر سطح پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی تازہ ترین مثال یہ خبر ہے کہ برطانوی فوج نے ایک نیا یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ’انفارمیشن ٹیکنالوجی‘ کے جدید دور میں سوشل میڈیا اور ’سائی آپس‘ یا نفسیاتی آپریشنز کی مدد سے جنگ لڑنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
برطانیہ کی برّی فوج کے سربراہ جنرل سر نک کارٹر کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ’چالاکی اور سمجھ داری‘ سے کارروائیاں کرنا ہے۔ 77ویں بریگیڈ نامی یہ یونٹ ریزرو اور حاضر سروس فوجیوں پر مشتمل ہوگا اور اس کی باقاعدہ تشکیل اپریل میں ہوگی۔ برطانوی فوج کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’یہ یونٹ معلومات کے اس دور میں برطانیہ کی جنگی صلاحیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور یہ روایتی صلاحیتوں سے کہیں زیادہ صلاحیتوں کا حامل ہوگا۔‘
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جدید میدانِ جنگ میں نتائج پر ایسے اقدامات کے بھی اثرات پڑتے ہیں جو نوعیت کے اعتبار سے پرتشدد نہیں ہوتے۔اس یونٹ میں 42 فی صد نفری ریزرو فوجیوں سے لی جائے گی اور اس میں برّی کے علاوہ شاہی بحریہ اور شاہی فضائیہ کے اہلکار بھی ہوں گے۔
برطانوی فوج کے مطابق اس نے افغانستان کی جنگ سے اہم سبق سیکھے ہیں۔ فوجی ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ یونٹ ایسے طریقے بھی تلاش کرے گا جس میں ’شان دار صلاحیتوں کے مالک عام شہری بھی فوجیوں کے شانہ بشانہ کام کر سکیں۔‘
ترجمان کے مطابق اس یونٹ کا خیال دوسری جنگِ عظیم میں برما میں کام کرنے والے برطانوی یونٹ ’چنڈاِٹ‘ پر مبنی ہے اور یہ اسی کا نشان بھی استعمال کرے گا جو کہ ایک اساطیری مخلوق کی شبیہ ہے جو کہ نصف شیر اور نصف ڈریگن ہے۔
دفاعی امور کے لیے بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن بیل کا کہنا ہے کہ ’برطانوی فوج کے مطابق اس نے افغانستان سے سبق سیکھے ہیں جن میں سے کم از کم ایک یہ ہے کہ صرف فوجی طاقت کی مدد سے جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔‘
انھوں نے کہا کہ 77 بریگیڈ ایسے جنگجوؤں پر مشتمل ہوگا جو صرف ہتھیاروں ہی سے نہیں لیس ہوں گے بلکہ ٹوئٹر اور فیس بک کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیتوں کے علاوہ نفسیات کی بنیاد پر کارروائیوں کی صلاحیت سے رکھتے ہوں گے۔‘