پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

ملک میں روزانہ 150 بچے پیدائشی نقائص کے باعث مر جاتے ہیں،طبی ماہرین کا انکشاف

datetime 3  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکوآنہ (این این آئی)پاکستان میں ہر روز تقریباً سات ہزار بچے مختلف بیماریوں کے باعث جاں بحق ہو جاتے ہیں جن میں سے 150 بچے مختلف پیدائشی نقائص کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔معروف پیڈیاٹرک سرجن اور ایسوسی ایشن آف آئیڈیاٹرک سرجن آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر محمد ارشد نے انکشاف کیا کہ بچوں کے کونجینائٹل ڈیفیکٹس یا پیدائشی نقائص پیدائش کے فوراً بعد آپریشن یا سرجری کے ذریعے ٹھیک کیے جا سکتے ہیں مگر بدقسمتی سے پاکستان میں بچوں کے سرجنز کی تعداد 200 سے بھی کم ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 15 سال تک کے بچوں کی تعداد 33 فیصد ہے تاہم پاکستان میں ان بچوں کی سرجریز کے لیے بچوں کے سرجنز کی تعداد بہت کم ہے، دوسری جانب امریکا جہاں کی صرف 19 فیصد آبادی 15 سال تک کہ بچوں پر مشتمل ہے وہاں سینکڑوں پیڈیاٹرک سرجنز بچوں کی جنرل اور پیچیدہ سرجریز کے لیے ہمہ وقت دستیاب رہتے ہیں۔

ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ بچوں کے پیدائشی نقائص بچوں میں اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہیں۔انہوںنے کہاکہ پیدائشی نقائص کے علاوہ حادثات، گردے میں پتھری، کینسر اور دیگر بیماریوں کے لیے بھی بچوں کے سرجنز کی ضرورت ہوتی ہے مگر بچوں کے سرجنز کی شدید قلت کے باعث پاکستان میں ہر سال تقریباً 26 سے 27 ہزار بچے جاں بحق ہو رہے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں نجی اور سرکاری شعبوں میں ملازمت کے مواقع نہ ہونے کے سبب پاکستانی ماہرین امراض اطفال خاص طور پر درجنوں کے حساب سے بیرون ملک چلے جاتے ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان بچوں کی اموات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ڈاکٹر ارشد نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کے تمام ضلعی اسپتالوں میں بچوں کے سرجنز کی اسامیاں پیدا کی جائیں تاکہ بچوں کی پیچیدہ آپریشن ضلعی اسپتالوں میں ہی سرانجام دے کر ان کی جانیں بچائی جا سکیں۔

انہوںنے کہاکہ صرف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں بچوں کے خصوصی اسپتال قائم ہیں جن پر پورے پاکستان سے آنے والے مریضوں کا دباؤ ہوتا ہے اور دیر سے تشخیص کے باعث سیکڑوں قابل علاج بچے امراض کی پیچیدگی کا شکار ہو کر جاں بحق ہو جاتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر ضلعی ہسپتالوں میں بچوں کے سرجنز متعین کیے جائیں تو جلد تشخیص اور فوری علاج کے ذریعے بچوں میں شرح اموات کو کافی حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔اس موقع پر دیگر ماہرین صحت نے کہا کہ پاکستانی ماہرین صحت کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے مقامی طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان میں ماہرین صحت کی بڑھتی ہوئی کمی کو روکا جا سکے۔



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…