پیر‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2024 

کورونا کی نئی اقسام کیخلاف ویکسینز کی اینٹی باڈیز کم موثر ہوسکتی ہیں، نئی تحقیق میں اہم انکشافات

datetime 15  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی )نئے کورونا وائرس کی وبا دسمبر 2019 میں سامنے آئی تھی اور 15 ماہ کے دوران اس میں متعدد تبدیلیاں آئی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف حصوں میں کورونا وائرس کی نئی اقسام حالیہ مہینوں میں سامنے آئی ہیں، جو زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہیں یا مدافعتی نظام پر حملہ آور ہوسکتی ہیں۔ایسی نئی اقسام امریکی ریاست کیلیفورنیا، ڈنمارک،

برطانیہ، جنوبی افریقہ، جاپان اور برازیل میں دریافت ہوئی ہیں اور سائنسدانوں کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ویکسینز ان کے خلاف کس حد تک کام مثر ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اب امریکا میں اس حوالے سے ہونے والی ایک طبی تحقیق کے نتائج سامنے آئے ہیں۔میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی، میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل اور ہارورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ برازیل اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی اقسام فائزر اور موڈرنا کی کووڈ ویکسینز سے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کو کم مثر بناسکتی ہیں۔تحقیق کے دوران ماہرین نے دیکھا کہ ویکسینز سے بننے والی اینٹی باڈیز وائرس کی اصل قسم اور نئی اقسام پر کس حد تک موثر طریقے سے کام کرتی ہیں۔ماہرین نے بتایا کہ جب ہم نے نئی اقسام پر وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال کی تو دریافت کیا کہ جنوبی افریقی قسم اینٹی باڈیز کے خلاف 20 سے 40 گنا زیادہ مزاحمت کرتی ہے۔اسی

طرح برازیل اور جاپان میں دریافت 2 اقسام پرانی قسم کے مقابلے میں اینٹی باڈیز کے خلاف 5 سے 7 گنا زیادہ مزاحمت کرتی ہیں۔محققین نے بتایا کہ یہ اینٹی باڈیز وائرس کو سختی سے جکڑ کر انہیں خلیات میں داخل ہونے سے روکتی ہیں، جس سے بیماری سے تحفظ ملتا ہے۔مگر یہ عمل اسی

وقت کام کرتا ہے جب اینٹی باڈی کی ساخت وائرس کی ساخت سے مثالی مطابقت رکھتی ہو، اگر وائرس کی اس جگہ کی ساخت مختلف ہو جہاں اینٹی باڈیز منسلک ہوتی ہیں، یعنی کورونا وائرس کا اسپائیک پروٹین، تو اینٹی باڈیز اسے مثر طریقے سے شناخت اور ناکارہ بنانے سے قاصر

ہوجاتی ہیں۔اسی کے لیے ویکسین کے خلاف وائرس کی مزاحمت کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ہم نے ان اقسام کے اسپائیک پروٹین کے ایک مخصوص حصے میں میوٹیشنز کو دریافت کیا جو اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔تحقیق کے مطابق جنوبی افریقہ

کی 3 اقسام ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کے خلاف سب سے زیادہ مزاحمت کرتی ہیں اور ان سب کے اسپائیک پروٹین کے مخصوص میں ایک جیسی 3 میوٹیشنز موجود ہیں، جو ممکنہ طور پر اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت کرتی ہیں۔اس وقت کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے

استعمال ہونے والی ویکسینز جسم کو مدافعتی ردعمل بشمول اسپائیک پروٹین کے خلاف اینٹی باڈیز بنانے کی تربیت فراہم کرتی ہیں۔محققین نے بتایا کہ اگرچہ نئی اقسام کی جانب سے اینٹی باڈیز کے خلاف مزاحمت قابل تشویش ضرور ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ویکسینز مثر نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اینٹی باڈیز کے علاوہ بھی جسم کے مدافعتی تحفظ کے مختلف طریقہ کار ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ویکسینز کووڈ کی روک تھام نہیں کرسکتیں، بس مدافعتی ردعمل کا ایک حصہ یعنی اینٹی باڈی کچھ نئی اقسام کو شناخت کرنے میں مشکلات کا شکار

ہوسکتا ہے۔تحقیق میں کہا گیا کہ نیا کورونا وائرس ممکنہ طور پر پھیلا کے ساتھ خود کو بدلتا رہے گا، اس لیے میوٹیشنز کے بارے میں سمجھنے سے مدافعتی نظام کے خلاف مزاحمت کرنے والی اقسام مزید بہتر ویکسینز تیار کرنے میں مدد ملے گی، جو ان نئی اقسام کے خلاف تحفظ فراہم کرسکیں گی۔

موضوعات:



کالم



وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا


وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…