جمعہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2024 

دنیا کی ایک چوتھائی آبادی 2022 تک کووڈ ویکسینز حاصل نہیں کرسکے گی،دوران تحقیق اہم انکشافات

datetime 17  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)دنیا کی لگ بھگ ایک چوتھائی آبادی کو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز تک رسائی 2022 سے قبل نہیں مل سکے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں بتائی گئی۔امریکا کی جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی

تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کے پری آرڈرز کا تجزیہ کیا گیا جو ریگولیٹری منظوری سے قبل مختلف ممالک نے دیئے۔15 نومبر 2020 تک متعدد ممالک نے 13 مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کے 7 ارب 48 کروڑ ڈوز اپنے لیے مختص کرالیے تھے۔ان میں سے 51 فیصد ڈوز امیر ممالک نے بک کرائے تھے جو عالمی آبادی کے 14 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔اس کے نتیجے میں غریب اور متوسط ممالک ویکسینز کے حصول میں پیچھے رہ جایں گے حالانکہ ان میں دنیا کی 85 فیصد سے زیادہ آبادی مقیم ہے۔اگر یہ تمام ویکسینز کامیاب ہوگی تو 2021 کے اختتام تک ان کو تیار کرنے والی کمپنیاں 5 ارب 96 کروڑ ڈوز تیار کرسکیں گی، جن کی قیمتیں 6 ڈالر سے 74 ڈالر تک ہوگی۔اتنے ڈوز میں سے 40 فیصد غریب اور متوسط ممالک کو دتیاب ہوں گے، تاہم اس کا انحصار اس پر ہوگا کہ امیر ممالک اپنی خریدی گئی ویکسین کو دیگر سے شیئر کرتے ہیں اور امریکا و روس کس حد تک عالمی کوششوں کا حصہ بنتے ہیں۔محققین نے اس

نکتے کی جانب بھی توجہ دلائی کہ اگر تمام ویکسین کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈوز تیار کرنے میں بھی کامیاب رہی تو بھی عالمی آبادی تک ویکسینز کی رسائی 2022 تک ممکن نہیں ہوسکے گی۔انہوں نے کہا کہ تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح امیر ممالک کووڈ 19 کی مستقبل کی سپلائیز کو حاصل کررہے ہیں۔

جبکہ باقی ممالک تک ان کی رسائی غیریقینی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں اور کمپنیوں کو کووڈ 19 ویکسینز کی مساوی بنیادوں پر فراہمی کی یقین دہانی کرانی چاہیے اور اس حوالے سے شفافیت اور احتساب کا خیال رکھا جانا چاہیے۔اس جریدے میں امریکا اور چین کے ماہرین کی ایک تحقیق

میں شائع ہوئی جس میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ عالمی سطح پر کتنی آبادی اس ویکسین کو استعمال کے لیے تیار ہوجائے گی۔تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ دنیا بھر میں 3 ارب 70 کروڑ سسے زیادہ بالغ افراد (مجموعی آبادی کا 68 فیصد حصہ)کووڈ 19 ویکسین لینے کے رضامند ہوں گے۔

تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین کی تیاری کی طرح اس کی فراہمی کے پروگرام بھی چیلنج سے بھرپور ثابت ہوں گے۔یہ دونوں تحقیقی رپورٹس مشاہداتی تھیں اور محققین نے تسلیم کیا کہ ان کے تجزیوں کے نتائج میں تفصیلات نامکمل ہوسکتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ


مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!

میرے پاس چند دن قبل سنگا پور سے ایک بزنس مین آئے‘…

سٹارٹ اِٹ نائو

ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…