جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

دنیا کی ایک چوتھائی آبادی 2022 تک کووڈ ویکسینز حاصل نہیں کرسکے گی،دوران تحقیق اہم انکشافات

datetime 17  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)دنیا کی لگ بھگ ایک چوتھائی آبادی کو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسینز تک رسائی 2022 سے قبل نہیں مل سکے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں بتائی گئی۔امریکا کی جونز ہوپکنز بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی

تحقیق میں کووڈ 19 ویکسینز کے پری آرڈرز کا تجزیہ کیا گیا جو ریگولیٹری منظوری سے قبل مختلف ممالک نے دیئے۔15 نومبر 2020 تک متعدد ممالک نے 13 مختلف کمپنیوں کی ویکسینز کے 7 ارب 48 کروڑ ڈوز اپنے لیے مختص کرالیے تھے۔ان میں سے 51 فیصد ڈوز امیر ممالک نے بک کرائے تھے جو عالمی آبادی کے 14 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔اس کے نتیجے میں غریب اور متوسط ممالک ویکسینز کے حصول میں پیچھے رہ جایں گے حالانکہ ان میں دنیا کی 85 فیصد سے زیادہ آبادی مقیم ہے۔اگر یہ تمام ویکسینز کامیاب ہوگی تو 2021 کے اختتام تک ان کو تیار کرنے والی کمپنیاں 5 ارب 96 کروڑ ڈوز تیار کرسکیں گی، جن کی قیمتیں 6 ڈالر سے 74 ڈالر تک ہوگی۔اتنے ڈوز میں سے 40 فیصد غریب اور متوسط ممالک کو دتیاب ہوں گے، تاہم اس کا انحصار اس پر ہوگا کہ امیر ممالک اپنی خریدی گئی ویکسین کو دیگر سے شیئر کرتے ہیں اور امریکا و روس کس حد تک عالمی کوششوں کا حصہ بنتے ہیں۔محققین نے اس

نکتے کی جانب بھی توجہ دلائی کہ اگر تمام ویکسین کمپنیاں زیادہ سے زیادہ ڈوز تیار کرنے میں بھی کامیاب رہی تو بھی عالمی آبادی تک ویکسینز کی رسائی 2022 تک ممکن نہیں ہوسکے گی۔انہوں نے کہا کہ تحقیق میں بتایا گیا کہ کس طرح امیر ممالک کووڈ 19 کی مستقبل کی سپلائیز کو حاصل کررہے ہیں۔

جبکہ باقی ممالک تک ان کی رسائی غیریقینی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومتوں اور کمپنیوں کو کووڈ 19 ویکسینز کی مساوی بنیادوں پر فراہمی کی یقین دہانی کرانی چاہیے اور اس حوالے سے شفافیت اور احتساب کا خیال رکھا جانا چاہیے۔اس جریدے میں امریکا اور چین کے ماہرین کی ایک تحقیق

میں شائع ہوئی جس میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ عالمی سطح پر کتنی آبادی اس ویکسین کو استعمال کے لیے تیار ہوجائے گی۔تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ دنیا بھر میں 3 ارب 70 کروڑ سسے زیادہ بالغ افراد (مجموعی آبادی کا 68 فیصد حصہ)کووڈ 19 ویکسین لینے کے رضامند ہوں گے۔

تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین کی تیاری کی طرح اس کی فراہمی کے پروگرام بھی چیلنج سے بھرپور ثابت ہوں گے۔یہ دونوں تحقیقی رپورٹس مشاہداتی تھیں اور محققین نے تسلیم کیا کہ ان کے تجزیوں کے نتائج میں تفصیلات نامکمل ہوسکتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…