منگل‬‮ ، 15 جولائی‬‮ 2025 

یہ علامتیں بھی کورونا مریضوں میں نظر آ سکتی ہیں، نئی تحقیق میں انکشاف

datetime 16  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی ) ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ مایوسی کا احساس یا ذہنی بے چینی جیسی علامات بھی کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں کیونکہ یہ وائرس مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا کی سنسناتی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کے زیرتحت ہونے والی ایک بین الاقوامی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔یہ 2 نفسیاتی علامات نوول کورونا وائرس کی عام علامات

سانس لینے میں مشکلات، کھانسی یا بخار کے مقابلے میں سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی سے زیادہ قریب ہیں۔تحقیق میں سوئٹزرلینڈ کے 114 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں سونگھنے یا چکھنے سے محرومی، ناک کی بندش، بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات جیسی علامات کی شدت بہت زیادہ تھی۔تحقیق کے آغاز میں 47.4 فیصد مریضوں نے ہر ہفتے میں کئی دن تک افسردگی کی شکایت کی تھی جبکہ 21.1 فیصد کو لگ بھگ روزانہ ان علامات کا سامنا ہوا۔اسی طرح 44.7 فیصد نے معتدل حد تک ذہنی تشویش جبکہ 10.5 فیصد نے شدید ذہنی بے چینی کی شکایت کی۔محققین کا کہنا تھا کہ اس غیر متوقع دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کسی حد تک ذہنی حالت میں اثرانداز ہونے والا مرض ہے، ہمارے خیال میں نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس کی وجہ وائرس کی جانب سے مرکزی اعصابی نظام پر حملہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ طبی ماہرین کا عرصے سے خیال ہے کہ سونگھنے کی نالی کورونا وائرس کے لیے مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہونے کا بنیادی ذریعہ بنتی ہے۔اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی مسائل جیسے افسردگی اور ذہنی تشویش مرکزی اعصابی نظام میں مسائل کی نشانیاں ہیں، جو سونگھنے کی حس سے محرومی کے بعد سامنے آسکتی ہیں۔ا سے پہلے گزشتہ ماہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی ابتدائی علامات

اعصابی علامات کی شکل میں نظر آتی ہیں اور یہ بخار یا نظام تنفس کی دیگر علامات جیسے کھانسی سے بھی پہلے نمودار ہوسکتی ہیں۔تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے لگ بھگ 50 فیصد مریضوں میں اعصابی علامات بشمول سرچکرانے، سردرد، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سونگھنے اور چکھنے سے محرومی، seizures، فالج، کمزوری اور پٹھوں میں درد قابل ذکر ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ عام افراد اور طبی ماہرین میں اس حوالے سے شعور اجاگر ہو، کیونکہ نئے نوول کورونا وائرس کا انفیکشن بخار، کھانسی یا نظام تنفس کے مسائل سے پہلے ممکنہ طور پر ابتدا میں اعصابی علامات کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔تحقیق میں ان مختلف اعصابی کیفیات کی وضاحت کی گئی جو کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں اور بتایا گیا کہ کس طرح تشخیص کی جائے۔محققین نے بتایا کہ اس کا فہم مناسب طبی انتظام اور علاج کی کنجی ثابت ہوسکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…