جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

یہ علامتیں بھی کورونا مریضوں میں نظر آ سکتی ہیں، نئی تحقیق میں انکشاف

datetime 16  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی ) ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ مایوسی کا احساس یا ذہنی بے چینی جیسی علامات بھی کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں کیونکہ یہ وائرس مرکزی اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات امریکا کی سنسناتی یونیورسٹی کالج آف میڈیسین کے زیرتحت ہونے والی ایک بین الاقوامی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔یہ 2 نفسیاتی علامات نوول کورونا وائرس کی عام علامات

سانس لینے میں مشکلات، کھانسی یا بخار کے مقابلے میں سونگھنے اور چکھنے کی حس سے محرومی سے زیادہ قریب ہیں۔تحقیق میں سوئٹزرلینڈ کے 114 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن میں سونگھنے یا چکھنے سے محرومی، ناک کی بندش، بخار، کھانسی اور سانس لینے میں مشکلات جیسی علامات کی شدت بہت زیادہ تھی۔تحقیق کے آغاز میں 47.4 فیصد مریضوں نے ہر ہفتے میں کئی دن تک افسردگی کی شکایت کی تھی جبکہ 21.1 فیصد کو لگ بھگ روزانہ ان علامات کا سامنا ہوا۔اسی طرح 44.7 فیصد نے معتدل حد تک ذہنی تشویش جبکہ 10.5 فیصد نے شدید ذہنی بے چینی کی شکایت کی۔محققین کا کہنا تھا کہ اس غیر متوقع دریافت سے معلوم ہوتا ہے کہ کووڈ 19 کسی حد تک ذہنی حالت میں اثرانداز ہونے والا مرض ہے، ہمارے خیال میں نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اس کی وجہ وائرس کی جانب سے مرکزی اعصابی نظام پر حملہ ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ طبی ماہرین کا عرصے سے خیال ہے کہ سونگھنے کی نالی کورونا وائرس کے لیے مرکزی اعصابی نظام میں داخل ہونے کا بنیادی ذریعہ بنتی ہے۔اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نفسیاتی مسائل جیسے افسردگی اور ذہنی تشویش مرکزی اعصابی نظام میں مسائل کی نشانیاں ہیں، جو سونگھنے کی حس سے محرومی کے بعد سامنے آسکتی ہیں۔ا سے پہلے گزشتہ ماہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر کووڈ 19 کی ابتدائی علامات

اعصابی علامات کی شکل میں نظر آتی ہیں اور یہ بخار یا نظام تنفس کی دیگر علامات جیسے کھانسی سے بھی پہلے نمودار ہوسکتی ہیں۔تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ ہسپتال میں زیرعلاج کووڈ 19 کے لگ بھگ 50 فیصد مریضوں میں اعصابی علامات بشمول سرچکرانے، سردرد، ذہنی الجھن، توجہ مرکوز کرنے میں مشکل، سونگھنے اور چکھنے سے محرومی، seizures، فالج، کمزوری اور پٹھوں میں درد قابل ذکر ہیں۔محققین کا کہنا تھا کہ عام افراد اور طبی ماہرین میں اس حوالے سے شعور اجاگر ہو، کیونکہ نئے نوول کورونا وائرس کا انفیکشن بخار، کھانسی یا نظام تنفس کے مسائل سے پہلے ممکنہ طور پر ابتدا میں اعصابی علامات کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔تحقیق میں ان مختلف اعصابی کیفیات کی وضاحت کی گئی جو کووڈ 19 کے مریضوں میں نظر آسکتی ہیں اور بتایا گیا کہ کس طرح تشخیص کی جائے۔محققین نے بتایا کہ اس کا فہم مناسب طبی انتظام اور علاج کی کنجی ثابت ہوسکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…