ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کرونا وائرس کے حوالے سے نئی تحقیق، مہلک وائرس سے مریض کو کیا مسئلہ کئی مہینوں تک رہ سکتا ہے؟ ماہرین نے چونکا دینے والا انکشاف کر دیا

datetime 1  جون‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (این این آئی)کورونا وائرس کے مریضوں کو صحتیابی کے بعد کئی ماہ تک بہت زیادہ تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہوسکتا ہے۔یہ بات برطانیہ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں نے ایک مقالے میں بتائی۔برطانوی حکومت کے سائنٹیفک ایڈوائزری گروپ آن ایمرجنسیز کی جانب سے جاری مقالے میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ یہ وائرس طویل المعیاد بنیادوں پر طبی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے 7 مئی کو ملاقات کرکے کورونا وائرس سے منسلک متعدد پیچیدگیوں بشمول فالج، گردوں کے امراض اور اعضا کے افعال ناکام ہونے پر بات کی گئی۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئے نوول کورونا وائرس کے نتیجے میں طویل المعیاد اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جن کا سامنا مریضوں کو کئی ماہ تک ہوسکتا ہے۔مختلف پیچیدگیوں اور علامات پر بحث کے بعد مقالے میں کہا گیا کہ سائنسدانوں نے طویل المعیاد اثرات کی موجودگی کو نوٹ کیا جیسے کئی ماہ تک بہت زیادہ تھکاوٹ اور سانس لینے میں دشواری، جبکہ اس بات کی اہمیت پر زور دیا گیا کہ ان اثرات کا جائزہ طویل عرصے تک جاری والی تحقیقی رپورٹس میں لیا جائے۔ایک سائنسی مشیر نے کہا کہ شدید بیماری کے بعد صحتیاب مریضوں کی صحت کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا گیا کہ بڑی تعداد میں افراد جلد معمول کی زندگی پر لوٹ نہیں سکتے اس حوالے سے متعدد سائنسدان کام کررہے ہیں تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ صحتیابی کے بعد طویل المعیاد اثرات کب تک برقرار رہ سکتے ہیں۔گزشتہ ہفتے برطانیہ کے صحت کے ادارے این ایچ ایس کے سربراہ نے انتباہ دیا تھا کہ وائرس سے ہونے والے نقصان پر قابو پانے کے لیے ہزاروں افراد کو این ایچ ایس کی مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے۔این ایچ ایس کے چیف ایگزیکٹو سر سائمن اسٹیونز نے کہا تھا کہ اگرچہ ہمارا ملک کورونا وائرس کی ابتدائی وبا سے باہر نکل رہا ہے مگر ہمیں بحالی اور نگہداشت پر توجہ دینا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کچھ افراد کو صحتیابی کے بعد بھی نگہداشت کی ضرورت ہوسکتی ہے،

شدید بیماری کے بعد دماغی تنزلی اور نفسیاتی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ متعدد افراد کو روزمرہ کے کاموں کے لیے سماجی تعاون کی ضرورت ہوسکتی ہے۔برطانیہ میں گزشتہ ہفتے ایک ہسپتال کو کورونا وائرس کے صحتیاب مریضوں کے مختص کیا گیا تھا تاکہ ان کو طویل المعیاد اثرات سے بچایا جاسکے۔تحقیق میں اب تک دریافت کیا گیا ہے کہ آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے کووڈ 19 کے مریضوں میں

طویل المعیاد طبی مسائل بشمول ذہنی صدمے کا سامنا ہوسکتا ہے۔متعدد کیسز میں صحتیاب مریضوں کو ایک سے زیادہ طویل المعیاد اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ کچھ کو چلنے کے لیے بھی مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چند مریض جو بہت زیادہ بیمار نہیں ہوئے اور ہسپتال جانے کی ضرورت نہیں پڑی، ان کو بھی 2 ماہ تک بحالی نو کے لیے مدد کی ضرورت ہوسکتی ہے۔تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ

کووڈ کے ہر 20 میں سے ایک مریض کو کم از کم ایک ماہ تک طبی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔برطانیہ کے نیو اینڈ ایمرجنگ ریسپیرٹری وائرس تھریٹس ایڈوائزری گروپ سے تعلق رکھنے والے پروفیسر پیٹر اوپن شا نے اتوار کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بیماری دیگر اعضا کو متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ طویل المعیاد منفی اثرات کا

باعث بنتی ہے۔انہوں نے کہا کہ متعدد افراد بظاہر صحتیاب ہوجاتے ہیں مگر پھر وہ کہتے ہیں حالت بہتر نہیں، درحقیقت ان افراد کو مختلف اقسام کے طویل المعیاد اثرات کا سامنا ہوتا ہے اور ہم نے طبی مراکز میں متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو وائرس سے صحتیاب ہونے کے بعد طویل المعیاد اثرات کے باعث معمول کی زندگی پر لوٹ نہیں سکے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…