واشنگٹن(این این آئی)دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زائد انسانوں کو متاثر کرنے والی وبا کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے گرچہ نئی اور حیران کن علامتیں بھی سامنے آئیں، تاہم گزرتے وقت کے ساتھ اس مرض کی نئی علامتیں اور مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔کورونا میں مبتلا ہونے والے مریضوں کو دوران علاج اگرچہ کئی پیچیدہ مسائل پیش آ رہے ہیں، تاہم اب امریکی ماہرین نے کورونا کے مریضوں میں ایک پراسرار مسئلے کا انکشاف کیا ہے جو کہ کئی مریضوں کی زندگی کو دائو پر لگا رہا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انتہائی نگہداشت کے وارڈ(آئی سی یو)میں داخل کورونا کے مریضوں کے خون جمنے کا انکشاف ہوا اور اس مسئلے کو ماہرین صحت انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں، کیوں کہ خون جمنے کی صورت میں متاثرہ شخص میں فالج، برین ہیمبرج یا دل کے دورے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق چین و یورپ کے متعدد ممالک سمیت امریکا میں انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل مریضوں میں بلڈ کلاٹ جمع ہونے میں حیران کن طور پر اضافہ دیکھا گیا۔بلڈ کلاٹ دراصل خون جم جانے کو کہتے ہیں، انسانی خون میں انتہائی چھوٹے لوتھڑے یا جیلی کی طرح کے دانے بننے لگتے ہیں جس کے بعد انسانی خون نسوں میں روانی برقرار نہیں رکھ سکتا۔انسانی جسم کے کسی بھی حصے میں خون جم جانے کو ماہرین صحت خطرناک قرار دیتے ہیں، کیوں کہ ایسی صورتحال میں خون کی روانی متاثر ہونے سے انسان کے پھیپھڑے بھی متاثر ہوسکتے ہیں جب کہ اسی سے فالج، برین ہیمبرج اور دل کے دورے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ماہرین صحت نے کورونا وائرس کے مریضوں کے خون جم جانے کو خطرناک پراسرار پہلو قرار دیا ہے۔نیویارک کے لینگون میڈیکل سینٹر کی انتہائی نگہداشت کی ڈاکٹر شری برانسن نے بتایا کہ انہوں نے کچھ ہی دنوں میں 40 سال کے عمر کے متعدد کورونا کے ایسے مریض دیکھے جن کا خون جم چکا تھا۔ایسے ہی مریضوں میں کینیڈین نژاد امریکی ٹی وی اداکار نک کورڈیرو بھی شامل ہیں، جن کی ٹانگ میں خون جم گیا تھا اور ڈاکٹروں نے ان کے خون کی روانی بحال کرنے کے لیے ان کی ٹانگ میں کٹ لگائے۔ماہرین صحت کورونا کے مریضوں میں خون جمنے کے پہلو کو انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں، کیوں کہ خون جمنے سے کورونا کے مریضوں کے متاثر شدہ پھیپھڑے مزید متاثر ہوں گے جب کہ اس عمل سے انسان کو برین ہیمبرج، دل کے دورے اور فالج ہونے کے خطرے بھی بڑھ جاتے ہیں۔