کراچی(آن لائن)کورونا وائرس وبا کے سندھ میں پھیلنے کے ساتھ ہی جعلی خبروں کی وجہ سے گھبرائے ہوئے شہریوں کی ہسپتالوں میں بھیڑ لگ گئی۔گزشتہ دو روز میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس) کے اوجھا کیمپس، ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال، انڈس ہسپتال اور آغا خان ہسپتال میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرانے کے لیے پریشان شہریوں کی بھیڑ لگ گئی۔ ماہرین کا ہے کہ کہ زیادہ تر شہری
اس بات سے ناواقف ہیں کہ وہ اسکریننگ کے معیار پر پورا نہیں اترتے اور انہیں عام پریکٹشنر سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہے۔گزشتہ ایک ہفتے میں اوجھا کیمپس میں کورونا وائرس کی علامات کے ساتھ ہر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد کا رش دیکھا گیا۔اوجھا میں آئی سولیشن یونٹ کی انچارج ڈاکٹر شوبھا لکشمی کا کہنا تھا کہ ‘ہم یومیہ 40 سے 50 مریضوں سے بڑھ کر 400 مریض پر آگئے ہیں، ہمارے پاس موجود کٹس کی تعداد محدود ہیں اور سب کا ٹیسٹ نہیں کیا جاسکتا، کئی افراد مایوس ہوکر لوٹ جاتے ہیں جب انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ اسکریننگ کے معیار پر پورا نہیں اترتے’۔انڈس ہسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر عزیز خان کا کہنا تھا کہ تقریباً 150 افراد روزانہ کی بنیاد پر وائرس کا ٹیسٹ کرانے آرہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کے لیے اسکریننگ کا عمل کیا جاتا ہے تاکہ ٹیسٹ کٹس ضائع نہ ہوں، لوگوں کی تعداد بڑھنے کی وجہ غلط معلومات یا سوشل میڈیا ہے جس سے عوام میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے’۔ڈاؤ یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عزیز اللہ خان نے اسکریننگ کے معیار کے بارے میں بتایا کہ ‘مریض سے ان کے اور ان کے رابطے میں لوگوں کے سفری معلومات کے حوالے سے متعدد سوالات کیے جائیں گے اور اگر ڈاکٹر نے کورونا وائرس کا شبہ مسترد کردیا تو مریض کو واپس بھیج دیا جائے گا’۔