پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیا درجہ حرارت بڑھنے سے کرونا وائر س اپنی موت آپ مر جائیگا؟بڑی وضاحت کرد ی گئی

datetime 8  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)حکومت نے ملک میں نئے کورونا وائرس یا کووڈ-19 کے کیسز کی تعداد اچانک بڑھنے پر نیا منصوبہ تشکیل دیا ہے جس کے تحت کم نوعیت کے مریضوں کو گھروں میں تنہائی میں رکھا جائے گا جبکہ تشویش ناک صورتحال کا سامنا کرنے والے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر کو ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائرس اب تک 98 ممالک میں پھیل چکا ہے

جس سے 1 لاکھ 4 ہزار 25 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 3 ہزار 526 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔پاکستان میں اب تک کورونا وائرس کے 6 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک مریض کو مکمل صحت یابی کے بعد اپنے اہلخانہ سے ملنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے میڈیا  سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ممکن ہے کہ درجہ حرارت کے بڑھنے سے وائرس مرسکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک نیا وائرس ہے اور پہلی دفعہ دنیا میں پھیلا ہے تو ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مر جائے گا، اسی دوران ہم متبادل انتظامات کر رہے ہیں تاکہ اچانک کیسز کی تعداد بڑھنے پر مریضوں کی دیکھ بھال کی جاسکے۔‎انہوں نے کہا کہ اس مرض سے ہلاکتوں کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے جس کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو کم نوعیت کے مریضوں کو گھروں میں رکھا جائے گا، یا تو ان کا اپنا یا حکومت کی جانب سے اس کام کے لیے منتخب کی گئی عمارتوں میں، جنہیں آئیسولیشن وارڈز بنایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ صرف 20 فیصد مریضوں کی حالت تشویش ناک ہوتی ہے، انہیں ہسپتالوں میں داخل کرکے مکمل دیکھ بھال فراہم کی جائے گی جبکہ جو مریض ان کی عمر، قوم مدافعت یا پہلے سے کسی اور بیماری میں بھی مبتلا ہیں ان کو تشویش ناک سمجھا جائے گا۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ملک میں 6 میں سے ایک مریض کی مکمل صحت یابی ایک اچھی خبر ہے۔مائیکروبائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ نوول کورونا وائرس پولیس یا ہیپاٹائٹس وائرسز کی طرح نہیں، یہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مزید ایکٹو ہوجاتے ہیں کیونکہ یہ پانی میں رہتے ہیں اور ڈیٹرجنٹ کو برداشت بھی کرسکتے ہیں۔انہوں نے کورونا وائرس کو ‘ایچ آئی وی’ جیسے وائرس سے

ملایا اور کہا کہ ‘امریکی پروفیسر کے مطابق ایچ آئی وی بہت خطر ناک اور اتنا نازک ہے کہ یہ کسی بری نظر سے بھی مر سکتا ہے، بڑی تعداد وائرسز کورونا وائرس کے خاندان سے ہیں اور وہ درجہ حرارت کے بڑھنے پر مرجاتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘امید کی جاسکتے ہے کہ کووڈ-19 کا کیس بھی ایسا ہی ہوگا اور یہ درجہ حرارت کے ببڑھنے پر بچ نہیں پائے گا’۔ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ ‘حالیہ لٹریچر کے مطابق

اگر درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تکک پہنچ گیا تو وائرس بچ نہیں پائے گا، پاکستان میں اچانک بارشیں ہوگئی ہیں ورنہ درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوچکا ہوتا’۔وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے پاکستان کی تیاری کے سوال پر ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی ہسپتالوں میں اتنی بڑی تعداد میں مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ

عوام میں خوف و ہراس ختم کرنا ہوگا تاکہ قوت مدافعت کو بڑھایا جاسکے۔انہوں نے تجویز دی کہ حکومت کو ایک ایسا یونٹ تیار کرنا چاہیے جہاں ڈینگی سمیت ایسے تمام امور دیکھے جائیں کیونکہ ڈینگی بھی ملک کا ایک مستقل مسئلہ بن چکا ہے ۔‎

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…