رتوڈیرو(این این آئی) سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں ایڈز کے مریض اور ان کے اہل خانہ کو خاموش سماجی بائیکاٹ کا سامنا ہے اور انہیں الگ گائوں بسانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔تحصیل رتوڈیرو کے گائوں سبحانی خان کے متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کو سماجی بائیکاٹ یا گائوں بدری میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس گائوں میں 28 ایسے خاندان ہیں جنہیں شدید سماجی بائیکاٹ اور ہمسائیوں کی جانب سے ہتک امیز رویے کا سامنا ہے۔ متاثرین میں بچے، بزرگ اور خواتین شامل ہیں جس میں سب سے زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے۔اہلہ محلہ نے اپنے بچوں کو ان خاندانوں کے ایڈز سے متاثرہ بچوں کے ساتھ کھیلنے کودنے اور اٹھنے بیٹھنے سے بھی منع کر دیا ہے۔رتوڈیرو کے علاقے سبحانی خان شیر میں ایڈز کے متاثرہ افراد کے خاندانوں سے اچھوتوں جیسا رویہ روا رکھا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق سماجی بائیکاٹ اور دبائو کے سبب کچھ خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت بھی کر گئے ہیں۔ایک وڈیرے نے متاثرہ خاندانوں کو الگ گائوں بسانے کیلیے زمین دینے کی پیشکش بھی کی تاکہ دیگر لوگ ایڈز سے متاثر نہ ہوں۔بائیکاٹ کا سامنا کرنے والے شہزادوخان شر نے بتایا کہ انہیں وڈیروں اور دیگر افراد نے علاقہ چھوڑنے کا کہا جس سے پریشانی اور تکلیف ہوئی۔ انہوں نے بتایاکہ تین چار خاندان گائوں چھوڑ کر جاچکے ہیں۔گلبہار شیخ نے بتایا کہ لوگوں میں ایک خوف ہے کہ متاثرہ بچوں سے ایڈز مزید پھیلے گا اور وہ اپنے بچوں کو ان کیساتھ کھیلنے سے منع کرتے ہیں، گھر والے بھی متاثرہ افراد کا بستر اور کھانے کے برتن علیحدہ کر دیتے ہیں۔صرف رتو ڈیرو میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
جن میں536 بچے بھی شامل ہیں۔ 155 لڑکیاں اور 53 لڑکے اور328 معصوم بچوں میں ایڈز کی تشخیص ہوئی۔علاج کی سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین نے کہا کہ ان کو مکلمل ادویات میسر نہیں ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا تھاکہ ٹیسٹ تو کیے جاتے ہیں لیکن ان کی رپورٹ فی الحال نہیں آئی اور لوگ کم علمی کے سبب دوبارہ چیک اپ بھی نہیں کراتے۔عالمی ادارہ صحت کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پلیتا کے مطابق حکومت سندھ ایڈز کنٹرول کرنے کیلئے جنیوا کنونشن کے مطابق ہدایات پر عمل درآمد اور ایک سرنج کے بار بار استعمال کی روک تھام میں بھی ناکام رہی ہے۔
رتوڈیرو تحصیل کی آبادی ایک لاکھ سے بھی زائد ہے اورسندھ ایڈز کنٹرول کے مطابق آٹھ ماہ میں38 ہزارافراد کی اسکریننک کی گئی جن میں سے 1224 تشخیص ہوئی۔ 970 بچے جن کی عمریں ایک سے پانچ سال ہیں، 168 خواتین اور باقی مرد ہیں۔سماجی بائیکاٹ کا شکار خاندانوں نے بتایاکہ ایچ آئی وی ایڈز کے علاج کیلئے یونیسیف نے مراکز بنائی ہیں۔ ادویات گلوبل فنڈ والے دیتے ہیں۔ ایچ آئی وی ٹیسٹ کیلئے کٹس عالمی ادارہ صحت کی طرف سے دیے جارہے ہیں۔متاثرہ خاندانوں کا کہناتھاکہ سندھ حکومت کی جانب سے جاری فنڈز کا کہیں استعمال نظر نہیں آرہا۔