اسپین (مانیٹرنگ ڈیسک)جھوٹ بولنا اخلاقی طور پر غلط حرکت ہے اور جھوٹ سے متعلق کافی باتیں بھی مشہور ہیں، اسی طرح ایک افسانوی کردار ’پنوکیو‘ جب جھوٹ بولتا تھا تو اس کی ناک لمبی ہوجاتی تھی۔ لیکن اب سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ جھوٹ بولنے سے
ناک لمبی تو نہیں ہوتی بلکہ ‘سکڑ’ جاتی ہے۔ اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق اسپین کی یونیورسٹی آف غرناطہ کے سائنسدانوں نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جھوٹ بولتے ہوئے ہماری ناک ’پنوکیو‘ کی طرح لمبی نہیں ہوتی لیکن تھوڑی چھوٹی ضرور ہوجاتی ہے۔ جھوٹ بولنے کے انسانی چہرے کے خدوخال پر اثرات کی تحقیق کے لیے ڈاکٹر امیلیو گومیز میلان اور ان کی ٹیم نے جھوٹ پکڑنے والا ٹیسٹ کیا، جس میں تھرموگرافی کا استعمال بھی کیا گیا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب بھی امیدوار جھوٹ بولتے تو ان کی ناک کا درجہ حرارت 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ کم ہوجاتا، جبکہ ان کی پیشانی کا درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ جاتا۔ سائنسدانوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ناک کے درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے ان کی ناک تھوڑی سی سکڑ جاتی، لیکن یہ فرق انسانی آنکھ سے معلوم نہیں ہوپاتا تھا۔ ڈاکٹر امیلیو گومیز میلان نے اپنی تحقیق کی تفصیل میں بتایا کہ ’جھوٹ بولنے کے لیے ترتیب وار سوچنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے پیشانی کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوجاتا ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کے ساتھ ہی جھوٹ کہنے پر بے چینی محسوس ہوتی ہے جس کی وجہ سے ناک کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے‘۔ مذکورہ تحقیق کے لیے محققین نے 60 طلبہ سے تھرمل امیجنگ ٹیکنالوجی سے اسکین کیے جانے پر مختلف کام سرانجام دینے کا کہا تھا۔ ان میں سے کچھ افراد کو والدین، پارٹنر یا دوست کو 3 سے 4 منٹ کی کال کرکے جھوٹ بولنے کا کہا گیا تھا۔ تحقیق کے شرکا کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے تھرمل کیمروں میں ’ریورس پنوکیو افیکٹ‘ نوٹ کیا گیا۔ تھرمل کیمروں سے دیکھا گیا کہ جب طلبہ فون پر بات کرتے ہوئے جھوٹ کہہ رہے تھے تو ان کی ناک اور پیشانی کے درجہ حرارت میں تبدیلی آئی تھی۔