اتوار‬‮ ، 11 مئی‬‮‬‮ 2025 

شدید گرمی میں باہر نکلنے سے گریز کریں ورنہ۔۔۔!!! امریکی ماہرین کی تحقیق میں ہوشربا انکشاف

datetime 14  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بوسٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) نہ صرف مجموعی انسانی صحت کیلیے شدید خطرناک ہے بلکہ اس کے منفی اثرات دماغ کو بھی کمزور بناتے ہیں اور نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت (اکتسابی صلاحیت) تک متاثر ہوجاتی ہے۔ہارورڈ ٹی ایچ چَین اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن سے وابستہ ہوزے گیلرمو سیڈینو لارینٹ کی سربراہی میں کی گئی۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن‘‘ (PLOS Medicine) نامی آن لائن طبّی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق یہ تحقیق 2016 کی گرمیوں میں ایسے 44 رضاکار طالب علموں پر کی گئی جن کی عمریں تقریباً 18 سال سے 24 سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے 20 ایسے تھے جو پرانی طرز پر بنی ہوئی، کم اونچائی والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے جن میں ایئرکنڈیشنر نصب نہیں تھے جبکہ 24 نوجوان کثیرالمنزلہ اور سینٹرل ایئرکنڈیشننگ والی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔ یہ تمام عمارتیں بوسٹن شہر میں واقع ہیں۔ہر طالب علم کے کمرے میں درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، شور اور ہوا میں نمی پر مسلسل نظر رکھنے والے حساسیے (سینسرز) نصب کیے گئے تھے جبکہ ہر رضاکار کے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے کے روزمرہ معمولات کی نگرانی کے لئے اسے خاص طرح کے ہلکے پھلکے آلات پہنائے گئے۔12 روز تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے 5 دنوں میں گرمیوں کا عمومی درجہ حرارت رہا جس کے بعد والے 5 دنوں میں گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کی وجہ سے بوسٹن کا درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہوگیا جبکہ آخری دو دنوں میں درجہ حرارت بتدریج کم ہوتے ہوئے معمول پر آتا گیا۔

اس دوران رضاکار طالب علموں کے اسمارٹ فونز پر انسٹال کی گئی ایپس کے ذریعے اِن کی ذہنی آزمائشیں کی گئیں تاکہ ان میں یادداشت اور اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔طالب علموں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھا گیا اور معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو ایئر کنڈیشنر والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے مذکورہ آزمائشوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بغیر ایئر کنڈیشنر والی، گرم عمارتوں میں مقیم طالب علموں کی ذہنی کارکردگی، ان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔

طالب علموں کی ذہنی کارکردگی میں یہ فرق اوسطاً 13 فیصد سے زیادہ رہا جسے اکتسابی نقطہ نگاہ سے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بوسٹن کا شمار امریکا کے سرد شہروں میں ہوتا ہے جہاں شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کے دوران بھی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ رہتا ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش وغیرہ جیسے ممالک میں ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ نوٹ کیا گیا ہے جو بوسٹن سے کہیں زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کو روکنے کیلئے ٹھوس، مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ہماری آئندہ نسلوں کو دماغی اور ذہنی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…