پیر‬‮ ، 25 اگست‬‮ 2025 

شدید گرمی میں باہر نکلنے سے گریز کریں ورنہ۔۔۔!!! امریکی ماہرین کی تحقیق میں ہوشربا انکشاف

datetime 14  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بوسٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) نہ صرف مجموعی انسانی صحت کیلیے شدید خطرناک ہے بلکہ اس کے منفی اثرات دماغ کو بھی کمزور بناتے ہیں اور نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت (اکتسابی صلاحیت) تک متاثر ہوجاتی ہے۔ہارورڈ ٹی ایچ چَین اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن سے وابستہ ہوزے گیلرمو سیڈینو لارینٹ کی سربراہی میں کی گئی۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن‘‘ (PLOS Medicine) نامی آن لائن طبّی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق یہ تحقیق 2016 کی گرمیوں میں ایسے 44 رضاکار طالب علموں پر کی گئی جن کی عمریں تقریباً 18 سال سے 24 سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے 20 ایسے تھے جو پرانی طرز پر بنی ہوئی، کم اونچائی والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے جن میں ایئرکنڈیشنر نصب نہیں تھے جبکہ 24 نوجوان کثیرالمنزلہ اور سینٹرل ایئرکنڈیشننگ والی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔ یہ تمام عمارتیں بوسٹن شہر میں واقع ہیں۔ہر طالب علم کے کمرے میں درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، شور اور ہوا میں نمی پر مسلسل نظر رکھنے والے حساسیے (سینسرز) نصب کیے گئے تھے جبکہ ہر رضاکار کے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے کے روزمرہ معمولات کی نگرانی کے لئے اسے خاص طرح کے ہلکے پھلکے آلات پہنائے گئے۔12 روز تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے 5 دنوں میں گرمیوں کا عمومی درجہ حرارت رہا جس کے بعد والے 5 دنوں میں گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کی وجہ سے بوسٹن کا درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہوگیا جبکہ آخری دو دنوں میں درجہ حرارت بتدریج کم ہوتے ہوئے معمول پر آتا گیا۔

اس دوران رضاکار طالب علموں کے اسمارٹ فونز پر انسٹال کی گئی ایپس کے ذریعے اِن کی ذہنی آزمائشیں کی گئیں تاکہ ان میں یادداشت اور اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔طالب علموں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھا گیا اور معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو ایئر کنڈیشنر والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے مذکورہ آزمائشوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بغیر ایئر کنڈیشنر والی، گرم عمارتوں میں مقیم طالب علموں کی ذہنی کارکردگی، ان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔

طالب علموں کی ذہنی کارکردگی میں یہ فرق اوسطاً 13 فیصد سے زیادہ رہا جسے اکتسابی نقطہ نگاہ سے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بوسٹن کا شمار امریکا کے سرد شہروں میں ہوتا ہے جہاں شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کے دوران بھی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ رہتا ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش وغیرہ جیسے ممالک میں ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ نوٹ کیا گیا ہے جو بوسٹن سے کہیں زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کو روکنے کیلئے ٹھوس، مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ہماری آئندہ نسلوں کو دماغی اور ذہنی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک


’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…