ہفتہ‬‮ ، 19 اپریل‬‮ 2025 

شدید گرمی میں باہر نکلنے سے گریز کریں ورنہ۔۔۔!!! امریکی ماہرین کی تحقیق میں ہوشربا انکشاف

datetime 14  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بوسٹن(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) نہ صرف مجموعی انسانی صحت کیلیے شدید خطرناک ہے بلکہ اس کے منفی اثرات دماغ کو بھی کمزور بناتے ہیں اور نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت (اکتسابی صلاحیت) تک متاثر ہوجاتی ہے۔ہارورڈ ٹی ایچ چَین اسکول آف پبلک ہیلتھ، بوسٹن سے وابستہ ہوزے گیلرمو سیڈینو لارینٹ کی سربراہی میں کی گئی۔

اس تحقیق کی تفصیلات ’’پبلک لائبریری آف سائنس، میڈیسن‘‘ (PLOS Medicine) نامی آن لائن طبّی تحقیقی جریدے کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔تفصیلات کے مطابق یہ تحقیق 2016 کی گرمیوں میں ایسے 44 رضاکار طالب علموں پر کی گئی جن کی عمریں تقریباً 18 سال سے 24 سال کے درمیان تھیں۔ ان میں سے 20 ایسے تھے جو پرانی طرز پر بنی ہوئی، کم اونچائی والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے جن میں ایئرکنڈیشنر نصب نہیں تھے جبکہ 24 نوجوان کثیرالمنزلہ اور سینٹرل ایئرکنڈیشننگ والی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔ یہ تمام عمارتیں بوسٹن شہر میں واقع ہیں۔ہر طالب علم کے کمرے میں درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، شور اور ہوا میں نمی پر مسلسل نظر رکھنے والے حساسیے (سینسرز) نصب کیے گئے تھے جبکہ ہر رضاکار کے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے کے روزمرہ معمولات کی نگرانی کے لئے اسے خاص طرح کے ہلکے پھلکے آلات پہنائے گئے۔12 روز تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے 5 دنوں میں گرمیوں کا عمومی درجہ حرارت رہا جس کے بعد والے 5 دنوں میں گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کی وجہ سے بوسٹن کا درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہوگیا جبکہ آخری دو دنوں میں درجہ حرارت بتدریج کم ہوتے ہوئے معمول پر آتا گیا۔

اس دوران رضاکار طالب علموں کے اسمارٹ فونز پر انسٹال کی گئی ایپس کے ذریعے اِن کی ذہنی آزمائشیں کی گئیں تاکہ ان میں یادداشت اور اکتسابی (سیکھنے سے متعلق) صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔طالب علموں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھا گیا اور معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو ایئر کنڈیشنر والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے مذکورہ آزمائشوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بغیر ایئر کنڈیشنر والی، گرم عمارتوں میں مقیم طالب علموں کی ذہنی کارکردگی، ان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔

طالب علموں کی ذہنی کارکردگی میں یہ فرق اوسطاً 13 فیصد سے زیادہ رہا جسے اکتسابی نقطہ نگاہ سے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بوسٹن کا شمار امریکا کے سرد شہروں میں ہوتا ہے جہاں شدید گرمی کی لہر (ہیٹ ویو) کے دوران بھی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ رہتا ہے جبکہ پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش وغیرہ جیسے ممالک میں ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ نوٹ کیا گیا ہے جو بوسٹن سے کہیں زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس رپورٹ میں ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کو روکنے کیلئے ٹھوس، مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ہماری آئندہ نسلوں کو دماغی اور ذہنی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…