امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بلڈ ٹیسٹ کا ایسا طریقہ کار تیار کیا ہے جس کے ذریعے پیشگوئی کی جاسکتی ہے کہ کسی فرد کی کتنی زندگی باقی ہے۔ یہ دعویٰ امریکا کی یالے یونیورسٹی کے محققین نے کیا ہے۔ تحقیق میں محققین کا اصرار تھا کہ کسی فرد کی عمر کے حوالے سے پیشگوئی کرنے والا یہ بلڈ ٹیسٹ سے انتہائی مستند، عملی اور آسان ہے۔
بلڈ ٹیسٹ سے زچگی کے مسائل حل ہونے میں پیش رفت ان کا کہنا تھا کہ مستقبل قریب میں اسے عملی طور پر آزمایا جاسکے گا تاہم جینیاتی ٹیسٹ کی بجائے یہ نتائج پتھر پر لکیر کی طرح نہیں ہوں گے۔ محققین نے بتایا کہ اب وہ ان عناصر کا تعین کرنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے خلیات کی عمر بڑھتی ہے، تاکہ لمبی عمر کے لیے لوگوں کی مدد کی جاسکے۔ نوجوان یا درمیانی عمر کے افراد، سب کو لگتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ٹیسٹ سے لوگوں کو حقیقی خطرے سے آگاہ کرنے میں مدد مل سکے گی اور ایسے عناصر کو مانیٹر کیا جاسکے گا جو مستقبل میں خطرہ بن سکتے ہیں۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ کسی فرد کی عمر کی بہتر پیشگوئی میں مددگار ہے کیونکہ یہ انسانی جسم کے اندر عمر بڑھنے کے اثرات کا جائزہ لیتا ہے۔ ایک بلڈ ٹیسٹ سے کینسر کی 10 اقسام کی تشخیص ممکن اس بلڈ ٹیسٹ میں 9 بائیو میکرز کو دیکھا گیا اور اس کا اطلاق ماضی کی متعدد طبی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا سے کیا گیا۔ اس کے بعد ایک الگورتھم کو استعمال کرکے 9 بائیومیکرز جیسے خون کے سفید خلیات وغیرہ کے مطابق پیشگوئی کی گئی۔ محققین کے مطابق اب اگلے قدم میں ایسے اقدامات کو تشکیل دیا جائے گا جو بتائے گا کسی فرد کا طرز زندگی ان کی بائیولوجیکل عمر کو کتنی تیزی سے بڑھا سکتا ہے۔