جنوبی کوریا (مانیٹرنگ ڈیسک) خود کو اپنی عمر سے زیادہ جوان محسوس کرنا دماغی عمر بڑھنے کے عمل کو سست کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ یہ دعویٰ جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ سیؤل یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ خود کو اصل عمر سے زیادہ کم عمر محسوس کرتے ہیں، ان کے دماغ میں خاکستری مادہ یا گرے میٹر زیادہ ہوتا ہے۔
جو کہ سننے، جذبات، فیصلہ سازی اور خود پر کنٹرول جیسے کاموں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس عادت کے نتیجے میں یادداشت بھی بہتر ہوتی ہے جبکہ ڈپریشن کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ خود کو کم عمر محسوس کرتے ہیں، ان کے دماغ بھی جوان رہتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں قبل از وقت خود کو بوڑھا تصور کرلینا گرے میٹر کی کمی کا باعث بنتا ہے جس سے روزمرہ کے کام بھی چیلنج بن جاتے ہیں۔ اس تحقیق کے دوران محققین نے 59 سے 84 سال کے 68 صحت مند افراد کے دماغوں کا ایم آر آئی اسکین کیا اور ان سے پوچھا کہ وہ اپنی اصل عمر سے ہٹ کر خود کو کتنی عمر کا تصور کرتے ہیں۔ ان رضاکاروں کے یادداشت کا امتحان بھی لیا گیا جبکہ دیگر شخصی عادتوں کو بھی دیکھا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ خود کو بوڑھا سمجھنے لگتے ہیں، ان کی دماغی عمر بہت تیزی سے بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں ان کے اندر صحت مند طرز زندگی کے لیے عزم کم ہوتا ہے اور امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خود کو اپنی اصل عمر سے زیادہ کا سمجھنے لگے تو یہ علامت ہے کہ اپنے طرز زندگی، عادات اور سرگرمیوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ دماغی عمر کو تیزی سے بڑھنے سے روکا جاسکے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل فرنٹیئرز ان ایجنگ نیوروسائنسز میں شائع ہوئے۔