امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ماہرین طب نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو انسولین کے انجیکشن کی ضرورت ختم کردے گی۔ ہارورڈ جون اے پال سن اسکول آف انجنیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز (ایس ای اے ایس) کی ٹیم دنیا بھر میں ذیابیطس کے کروڑوں ایسے مریضوں کے لیے ایسی دوا تیار رہی ہے جو انسولین انجیکشن کی ضرورت ختم کردے گی۔
اگر وہ کامیاب ہوئی تو ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ تکلیف دہ انجیکشن لگانے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ یہ کام دوا سے ہوسکے گا۔ انسولین میں مسائل کی خاموش علامات ذیابیطس ٹائپ 1 کے کروڑوں مریضوں کو اس وقت دن بھر میں ایک یا 2 بار انجیکشن لگوانا پڑتا ہے تاکہ ان کے جسم میں انسولین کی مقدار بڑھائی جاسکے، جو جسم خود بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ایسے بیشتر مریض تکلیف، انجیکشن کے خوف یا معمول کی سرگرمیوں مداخلت کی بناءپر انسولین کے انجیکشن لگانے سے گریز کرتےے ہیں، جس کے نتیجے میں بلڈ شوگر لیول مستحکم نہیں ہوپاتا اور صحت کے سنگین مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس نئی دوا میں انسولین کو کیپسول کی شکل میں مریض کیا جائے گا۔ محققین کا کہنا تھا کہ اس دوا کی تیاری کا طریقہ کار کافی آسان ہوگا اور اسے کمرے کے درجہ حرارت میں 2 ماہ تک محفوظ رکھنا ممکن ہوگا، جبکہ انجیکشن اتنے عرصے تک محفوظ نہیں رکھے جاسکے۔ ذیابیطس ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں کیا فرق ہے؟ تحقیقی ٹیم نے اس دوا کی تیاری میں ایک بڑی رکاوٹ عبور کرلی ہے یعنی انسولین کو سیال شکل دینا، جو کہ معدے میں موجود ایسڈز کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔ چھوٹی آنت میں جانے کے بعد ہی وہ سیال انسولین کو جسم میں خارج کرے گا۔ ابھی اس دوا کی دستیابی کے حوالے سے 2 رکاوٹیں موجود ہیں، ایک آنتوں میں میوکس کی تہیں اور آنتوں کی دیواروں میں تنگ خلیاتی جنکشن، جس سے زیادہ مالیکیول پر مشتمل ادویات جیسے انسولین آسانی سے گزر نہیں پاتی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ یہ دوا کب تک عام افراد کے لیے دستیاب ہوسکتی ہے،تاہم اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ماہرین کو اس حوالے سے کچھ سال ضرور درکار ہوں گے۔