کراچی(این این آئی)کراچی میں دماغ کھاجانے والا جرثومہ نگلیریا پھر سر اٹھانے لگا، گلبرگ اور کے ڈی اے اسکیم کے پانی کے نمونوں میں جان لیوا جرثومہ نگلیریا پایا گیا ہے۔انسداد نگلیریا کمیٹی کے مطابق ان علاقوں کے پانی میں آنتوں کی سوزش، جلدی امراض اور آنکھوں کی سوزش کے جراثیم بھی پائے گئے ۔
انسداد نگلیریا کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ متعلقہ علاقوں سے حاصل کیے گئے پانی کے نمونوں میں نہ صرف کلورین کی مقدار غیر تسلی بخش پائی گئی ہے بلکہ پانی میں دیگر جان لیوا بیماریوں کے جراثیم بھی موجود ہیں ۔نگلیریا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق گلبرگ اور کے ڈی اے اسکیم کے پانی میں کلورین نہیں اور سیوریج کا پانی بھی شامل ہے، ان علاقوں کا پانی پینے کے قابل ہی نہیں ہے۔انسداد نیگلیریا کمیٹی کے فوکل پرسن ڈاکٹر ظفر مہدی کے مطابق پانی میں ڈائریا، آنتوں کا انفیکشن ،آنکھوں میں انفیکشن اور جلدی امراض کے جرثومے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پانی میں کلورین موجود نہیں جبکہ اس میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہے اور یہ پانی پینے کے قابل بھی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پانی کی لائنوں کو سیوریج کی لائینوں سے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔واضح رہے کہ ماہرین صحت کے مطابق نیگلیریا فوولری یعنی دماغ کھاجانے والا جرثومہ پانی میں کلورین کی مقررہ مقدار پوری نہ ہونے پر پرورش پاتا ہے اور ناک کے ذریعے انسانی دماغ تک پہنچ جاتا ہے جس سے 100فیصد موت واقع ہو جاتی ہے۔
اگر پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار پوری کر دی جائے تو اس سے 100فیصد بچا جاسکتا ہے ۔ماہرین صحت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ پانی میں کلورین کی مقدادکو خود ہی پورا کر لیا جائے اور پانی کے ٹینک میں کلورین ملائی جائے جبکہ پانی ابال کر پیا جائے ۔