لندن (نیوزڈیسک) اوورین کینسر خواتین میں موت کی تین بڑی وجوہات میں سے ایک ہے جس کی بنیادی وجہ ان کے جسم میں ہارمونل خرابیاں ہوتی ہیں۔ ان کی بدولت اووریز میں چھوٹی چھوٹی پانی بھری تھیلیاں بننے لگتی ہیں، جنہیں سسٹ کہا جاتا ہے، یہ تھیلیاں اگر ختم نہ ہوں تو ایسے میں یہ کینسر میں تبدیل ہوسکتی ہیں۔ اوورین کینسر کی بنیاد بننے والی یہ رسولیاں یا سسٹ اگرچہ ہارمونل نظام کی خرابیوں کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں تاہم تیز تیز چہل قدمی کی بدولت اس کیفیت کو قابو میں کیا جاسکتا ہے۔یہی وہ بنیادی مفروضہ ہے جس کی بدولت ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اوورین کینسر کی شرح پر خاص قسم کی ورزشوں اور چہل قدمی کے ذریعے قابو پایا جاسکتا ہے۔
ورجینیا سٹیٹ ہاسپٹل کے شعبہ آبسٹیرکس اینڈ گائنی سے وابستہ پروفیسر برائن کارٹر اور ان کی ٹیم نے اس مقصد کیلئے خواتین کے ایک گروہ پر تحقیق کی تھی ۔ کل78خواتین میں سے پچاس فیصد خواتین ایسی منتخب کی گئی تھیں جن کے معمولات میں ورزش شامل تھی جبکہ دیگر خواتین میں ورزش شامل نہ تھی ۔ یہ تمام کی تمام وہ خواتین تھیں جو کہ ہارمونل نظام کی خرابیوں کی وجہ سے ہسپتال آئیں تھیں۔ ان میں سے کچھ ایسی بھی تھیں جو سسٹ بننے کے عمل کی وجہ سے ماں بننے میں بھی دشواری کا شکار تھیں جبکہ کچھ 19برس سے کم عمر لڑکیاں تھیں جو کہ ابھی ازدواجی دور میں داخل نہ ہوئیں تھیں۔ تقریباًتین برس تک ان خواتین کے معمولات کا جائزہ لینے سے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ ورزش کرنے والی خواتین میں جلد ہی ہارمونز بھی سطح پر آگئے تھے جبکہ ان کا وزن بھی زیادہ بڑھ نہ سکا۔ واضح رہے کہ ہارمونل نظام کی خرابیوں کی وجہ سے خواتین کا وزن بھی بڑھنے لگتا ہے، جسے قابو کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے،
اس کے علاوہ یہی نظام اووریز کے قدرتی نظام کو بھی متاثر کرتا ہے۔ قدرتی عمل کے تحت اووریز ہر ماہ ایک سے زیادہ تعداد میں انڈے تیار کرتی ہیں تاہم ان میں سے کوئی ایک ہی بڑا ہو کے اوویولوشن کے لئے اووریز سے ریلیز ہوتا ہے جبکہ باقی تمام ضائع ہوجاتے ہیں۔ یہ نظام جب بگڑتا ہے تو قدرتی نظام کے تحت انڈے خارج ہونے کا عمل سست پڑ جاتا ہے۔ کچھ کیسز میں یہ مصنوعی طریقوں کے بغیر یعنی کہ ادویات کے بغیر خارج ہی نہیں ہوتا ہے۔ جسم میں ان کے رکنے سے اووریز کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہی صورتحال کینسر میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ ورزش کرنے کے باعث یہ نظام بگڑنے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں جس کی وجہ کینسر کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔ اس تحقیق کی روشنی میں پروفیسر برائن کا خیال ہے کہ اگر لڑکیوں کو بلوغت میں داخل ہونے سے قبل ہی چہل قدمی کی عادت ڈالی جائے تو انہیں بلوغت کی بہت سی پیچیدگیوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ ورزش ، چہل قدمی کی مقابلے میں خطرناک بھی ہوسکتی ہے کیونکہ بعض ورزشیں پیٹ کے مسلز کے لئے خطرناک ہوتی ہیں اور رسولیاں موجود ہونے کی صورت میں ورزش کی زیادتی سے وہ پھٹ بھی سکتی ہیں جو کہ مزید پیچیدگیوں کا باعث ہوسکتا ہے۔
روزانہ چہل قدمی کے ایسے فوائد جن سے آپ شاید واقف نہیں ہونگے
2
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں