ذرا کرنیلیس وان ڈر سٹین نامی ایک شخص کی مثال پر غور کریں جو سترہویں صدی میں رہتا تھا۔ وہ کیتھولک مذہب سے تعلق رکھتا تھا اور اس مذہب کی ایک خاص جماعت (یعنی جیسویٹ) کا رکن بننا چاہتا تھا۔البتہ اس کا قد چھوٹا تھا اور اس کی وجہ سے اس کی درخواست کو رد کر دیا گیااس کے اصرار پر اس پر یہ شرط عائد کی گئی کہ اس جماعت کا رکن بننے کے لئے اسے پوری بائبل زبانی یاد کرنی پڑے گی۔ حیرت کی بات ہے کہ وہ اس مشکل شرط پر پورا اترا!
قوت یادداشت کی ایسی مثالیں ہمیں واقعی حیران کر دیتی ہیں۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ان کی یادداشت کمزور ہے لیکن دراصل ہم سب اپنی یادداشت کو بہتر بنانے کے قابل ہیں۔ آئیں دیکھیں کہ ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا دماغ تنزلی کا شکار ہونے لگتا ہے‘ ہم چیزیں بھولنے لگتے ہیں اور معمے حل کرنا ماضی جیسا آسان کام نہیں رہتا۔ اگرچہ بڑھاپے کے عمل کو واپسی کا راستہ دکھانا تو ممکن نہیں مگر اپنے ذہن کو ضرور ہم ہر عمر کے مطابق فٹ رکھ سکتے ہیں۔انٹرنیشنل فیڈریشن آن ایجنگ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق اکثر افراد اس بات سے لاعلم ہیں کہ دماغ کو کیسے صحت مند رکھا جاسکتا ہے۔تو اگر آپ کو بھی یہ مسئلہ درپیش ہے تو یہ چند سادہ ورزشیں کافی مددگار ثابت ہوں گی۔
دماغی گیمز کھیلنا:
جی ہاں اگر آپ روزانہ اخبارات میں کراس ورڈز یا دیگر معموں کو حل کرنے کے شوقین ہیں تو یہ عادت آپ کے دماغ کیلئے فائدہ مند ہے‘ بنیادی ریاضی اور اسپیلنگ اسکلز کی مشق جیسے دماغی کھیلوں کا مطلب یہ ہے آپ اپنے دماغ کو زیادہ چیلنج دے رہے ہیں جو اسے تیز رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔