اسلام آباد(نیوزڈیسک)ایک حالیہ مطالعے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ امریکی حکومت کے ان من گھڑت حقائق کے برعکس کہ امریکہ میں 15سال قبل خسرہ کو جڑ سے اکھاڑپھینکا گیاہے ، ہر 8میں سے ایک بچہ خسرے کی بیماری میں مبتلا ہے۔اس خطرے سے وہ بچے زیادہ دو چار ہیں جنہیں چیچک ، خسرہ اور روبیلا (وائرس سے پیدا ہونے والی ایک بیماری )سے بچاو¿ کی ویکسین دستیاب نہیں۔امریکہ کے رولنز سکول آف ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے اس مطالعے کے مصنف رابرٹ بڈنارکزک نے کہاکہ ہمیں معلوم ہے کہ کچھ والدین کو ویکسین پلانے سے متعلق تحفظات ہیں جس کی وجہ سے وہ اس سے پرہیز یا دیر کردیتے ہیں یا ایک سفارش کردہ شیڈول کے بجائے اس کے متبادل پر عمل کرتے ہیں کیونکہ انہیں ویکسین کے بچاو¿ سے متعلق تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہاکہ تین سال سے کم عمر شیر خوار بچوں میں یہ شرح 24.7فیصد زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر چہ ایم ایم آر ویسکین کے ذریعے 15سال پہلے ہم نے ان سے چھٹکار ا حاصل کرکے ہاتھ جھاڑ لیے لیکن مطالعے کے موجودہ امریکہ کے 90لاکھ بچوں کے خسرے کے نتائج سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ یہ ایم ایم آر اطمینان بخش نہیں تھا اور موجودہ اعداد و شمار کسی بڑے خطرے سے کم نہیں۔امریکی ویسکینشن پر یہ تجزیہ رواں ماہ انفکشینس ڈزیززسوسائٹی آف امیرکا (آئی ڈی ایس اے)کے سالانہ اجلاس میں پیش کیا گیا۔
غیرمﺅثرویکسین کا نتیجہ:امریکہ میں 90لاکھ بچے خسرے کی بیماری میں مبتلا،تحقیق
13
اکتوبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں