اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) کیا آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ جوں ہی آپ کوئی نیا کام شروع کرنے کا فیصلہ کریں توہچکچاہٹ کی کیفیت غالب آنے لگتی ہے؟ ہاتھ پاﺅں ٹھنڈے ہونے لگتے ہیں ، دل کی ڈھڑکن تیز رفتار ہوجاتی ہے اور پیٹ میں خوف کے گولے اٹھنے لگتے ہیں؟ کیا ایسی سرگرمیاں جو کہ تھوڑے سے خطرے کی حامل ہوتی ہیں، ان میں قدم رکھنے سے روکنے کیلئے آپ کے پاس متعدد وجوہات موجود ہوتی ہیں؟َ اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اعصابی تناو¿ کا شکار ہیں اور اس پر فوری طور پر قابو پانا ضروری ہے کیونکہ دوسری صورت میں یہ کیفیت عام سے معاملات میں بھی غالب آنے لگے گی اور پھر آپ کیلئے صورتحال سنگین شکل اختیار کرلے گی۔
ذہنی تناﺅ کے حوالے سے اولین نکتہ یہ ذہن نشین کرلیں کہ اعصابی تناﺅ سردرد کی مانند نہیں ہوتا ہے جو آرام کرنے، ماحول بدلنے یا گولی بغیر لئے ہی خودبخود ٹھیک ہوجائے۔ اسے ٹھیک کرنے کیلئے کوشش کرنا پڑتی ہے، دوسری صورت مین یہ کینسر کی طرح پھیلتا ہے۔ تناو¿ کی وجہ یہ ہے کہ انسانی دماغ غیر یقینی صورتحال ، تبدیلیوں کو ناپسند کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ کسی بھی نئی صورتحال کو محسوس کرنے پر فوری طور پر ردعمل ظاہر کرتا ہے لیکن جب دماغی سگنلز کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے مقصد کی جانب پیش قدمی جاری رکھی جائے تو ایسے میں دماغ اس غیر یقینی صورتحال کو قبول کرلیتا ہے۔
ذہنی تناﺅ کی کیفیت خود اعتمادی کیلئے قاتل ثابت ہوتی ہے۔
مزید پڑھئے:آایک انڈے میں دو زردیاں: انڈا کھانے سے اجتناب کیوں؟ں
دوسری جانب اگر کوئی فرد اپنی اصل صلاحیتوں سے آگاہ نہیں ہوتا ہے اور اپنے لئے وہ کوئی ایسا مقصد طے کرلیتا ہے جو کہ دراصل اس کی صلاحیتون سے بڑھ کے ہو تو ایسے میں اس کیلئے اسے حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے، خاص کر اس مقصد کے حصول کی وجہ بیرونی ماحول کا دباو¿ ہو اوراندرونی جذبہ نہ ہو ایسی صورت میں تناو¿ کی کیفیت پیدا ہوتی ہے، اس لئے کوشش کریں کہ حقیقت سے قریب تر اہداف مقرر کریں تاکہ ان کا حصول آسان ہو اور تناو¿ کی کیفیت پیدا نہ ہو۔
پہلا قدم اٹھانے سے پہلے یقین پیدا کریں۔ اگر خود پر یقین ہوگا تو پہلا قدم خواہ اندھیرے میں تیر کی مانند ہی اٹھایا جائے تو بھی کامیابی ملنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ذہنی تناو¿ کا شکار لوگ کسی بھی معاملے میں پہلا قدم اٹھانے سے پہلے ہی اس قدر خوف و خدشات میں گھر جاتے ہیں کہ ان کیلئے عملی قدم اٹھانا مشکل ہوجاتا ہے۔ خود کو یہ یقین دلائیں کہ اگر آپ مذکورہ کام کرلیں گے تو کوئی قیامت نہیں آئے گی، زیادہ سے زیادہ آپ کو تھوڑا مالی یا جذباتی نقصان ہوگا۔ پہلا قدم اٹھانے پر مسائل خود ہی حل ہونے لگتے ہیں لیکن ذہنی تناو¿ کے آگے ہتھیار ڈال دینے کی صورت میں مسائل ہمیشہ بڑھتے جاتے ہیں۔