جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

غیر معیاری کھانوں کے باعث صحت پر گہرا اثر پڑتا ہے

datetime 23  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک )غیرمعیاری گوشت کے مختلف پکوان بخار، سر درد، نزلہ اور دیگر بیماریوں کے جراثیم انسانی جسم میں منتقل کرنے کا باعث بنتے ہیںغذا ہماری صحت، تن درستی اور نشوونما کی ضامن ہے۔ بھرپور اور متوازن غذا سے ہمارے جسم کو توانائی اور طاقت ملتی ہے، لیکن ناقص اور غیرمعیاری خوراک مختلف اقسام کے بیکٹیریا اور کیمیائی عمل کی وجہ سے ہماری صحت کے لیے مسائل بھی پیدا کرسکتی ہے۔ غذا اور غذائیت سے متعلق ریسرچ کے ساتھ سائنس داں غیرمعیاری یا حفظانِ صحّت کے اصولوں کے برعکس تیار کردہ غذا سے پھیلنے والی بیماریوں اور اس سے صحّت کو لاحق ہونے والے مسائل پر بھی تحقیق کر رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق غذا کی تیاری کے دوران اس میں مختلف طبیعی اور کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ یہ تبدیلیاں نہ صرف اس کی غذائیت کو کم کردیتی ہیں بلکہ اس کا رنگ اور ذائقہ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ دوسرا مسئلہ غذا کا سڑنا ہے، جسے ہم Food Infection کہتے ہیں۔ یہ غذا میں جراثیم پیدا کردیتا ہے اور یہ جراثیم ہمیں بیمار کر دیتے ہیں۔ جب کہ ایک اور مسئلہ Food Intoxication کہلاتا ہے، جو غذا کو زہریلا یا مضرِ صحّت بنا دیتا ہے۔سڑی ہوئی غذا استعمال کرنے سے اس میں موجود جراثیم کا میزبان خلیہ جسم میں داخل ہونے کے بعد نشوونما پانے لگتا ہے جب کہ مضرِ صحت غذا استعمال کرنے کی صورت میں اس میں موجود خرد حیاتیاتی اجسام کیمیائی عمل سے زہریلے اجزا پیدا کرتے ہیں۔ ان دونوں صورتوں میں استعمال کی جانے والی غذا ہمارے جسم کو بیمار کر دیتی ہے۔مختلف اقسام کے بیکٹیریا اور وائرس کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ ان کی ایک قسم ہماری غذا میں Intoxication کے ذریعے کیمیائی تبدیلیاں پیدا کرتی ہے جو استعمال کرنے پر زہریلی ثابت ہوتی ہیں۔اسی طرح پھپھوند کی وجہ سے غذاو¿ں میں Aflatoxin پیدا ہوتا ہے جو کینسر کا باعث بنتا ہے۔ پھپھوند زیادہ تر جانوروں کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس کا جرثومہ ان کے دودھ میں شامل ہو جاتا ہے۔ دنیا میں کینسر پر ریسرچ کے لیے سرگرم ایک ادارے کے مطابق پھپھوند لگا چارہ کھانے سے جانوروں کے دودھ میں Aflatoxin پیدا ہوتے ہیں۔ خرد حیاتیاتی اجسام میں شمار کیا جانے والا سل مونیلا بھی غذا کے ذریعے بیماریاں پھیلاتا ہے۔ یہ غیرمعیاری طریقے سے غذا تیار کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔اسے مرض آور(Pathogen) جرثوما مانا جاتا ہے۔ یہ یرقان، سانس اور آنتوں کی بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ ہوٹلوں اور ٹھیلوں پر فروخت ہونے والی غیرمعیاری غذاو¿ں میں اس جرثومے کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا اور ایسی غذاو¿ں کے استعمال سے پیٹ کا درد، متلی، قے اور پیچش کا خطرہ رہتا ہے۔غیرمعیاری خام دودھ، بڑا گوشت، پکی ہوئی مرغی یا گوشت کے مختلف پکوان بخار، سر درد، نزلہ اور دیگر بیماریوں کے جراثیم انسانی جسم میں منتقل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ گوشت، سبزیاں، دودھ، کریم اور پیسٹریاں معیاری طریقے سے تیار نہ کی گئی ہوں تو پیٹ کے امراض کا سبب بنتی ہیں۔کئی ایسے بیکٹیریا جنہیں پہلے نقصان دہ یا مضرِ صحّت نہیں سمجھا جاتا تھا اب مشکوک ہو گئے ہیں اور سائنس داں ان پر ریسرچ کے ذریعے انسانی جسم کو ممکنہ طور پر لاحق ہونے والے امراض کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔چند باتوں کا خیال رکھا جائے تو ہم غذاﺅں کو مضر یا نقصان دہ تبدیلیوں سے بچا سکتے ہیں۔ خوراک کو آخری وقت تک زندہ رکھا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جانوروں اور سبزیوں کو ذبح اور کاٹنے کے بعد جلدی استعمال کر لیا جائے۔انہیں فریز کرنے سے گریز کیا جائے کیوں کہ اس طرح نقصان دہ جراثیم کا بڑھنا اور پھیلنا رک تو جاتا ہے، لیکن مخصوص درجہ حرارت ملنے پر وہ دوبارہ متحرک ہو جاتے ہیں۔ زیادہ عرصے تک غذا کو محفوظ رکھنے کے لیے اسے خشک رکھنا، گلنے سڑنے سے محفوظ بنانا ضروری ہے، جس کے لیے جدید طریقوں پر عمل کرنا چاہیے، لیکن اس کے لیے بھی غذا میں مخصوص مقدار میں کیمیائی اجزا شامل کیے جاتے ہیں جو جرثوموں کو مار سکیں اور انسانی جسم کے لیے نقصان دہ بھی ثابت نہ ہوں۔ناقص غذا اور غیرمعیاری طریقے سے پروسس کی گئی اشیا کے استعمال سے جراثیم اور زہریلے مادے انسانی جسم میں آسانی سے منتقل ہوسکتے ہیں، جس کے باعث ہم بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ماہرین حفظان صحّت کے اصولوں کے مطابق تیار شدہ غذائیں استعمال کرنے پر زور دیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…