ہفتہ‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان افغانستان سرحدی علاقوں میں ایک ہی وقت انسداد پولیو مہم چلانے کی تجویز

datetime 20  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان میں عہدیداروں کا کہنا ہے کہ افغان سرحد کے آر پار اگر دونوں حکومتوں کی طرف سے ایک ہی وقت میں انسداد پولیو مہم چلائی جائے تو اس سے اس وائرس کے خاتمے کے لیے کوششوں کو تقویت ملے گی۔پاکستان کے انسداد پولیو سیل کی سربراہ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں آباد ہزاروں افراد ایک سے دوسرے ملک سفر کرتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے اکثر اوقات ا±ن کے بچے پولیو سے بچاو¿ کے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں۔تاہم ا±نھوں نے تجویز دی کہ اگر دونوں ملک ایک ساتھ اپنے سرحدی علاقوں میں انسداد پولیو مہم شروع کریں تو اس مسئلے پر قابو پایا جا سکتا ہے۔”یہ بہت اہم ہے کہ جب ہم سرحدی علاقوں میں انسداد پولیو مہم شروع کرتے ہیں تو اسی وقت دوسری طرف افغانستان کے سرحدی علاقوں میں بھی ایسی مہم شروع کی جائے کیونکہ سرحد کے آرپار روزانہ اتنی بڑی تعداد میں آمدورفت ہوتی ہے کہ ایک ساتھ مہم چلا کر ہم پاک افغان سرحد کے دونوں طرف کے لوگوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔“اس سلسلے میں افغان حکام سے مشاورت کے لیے عائشہ رضا فاروق کی قیادت میں دو رکنی پاکستانی وفدنے افغان حکام سے بات چیت کے لیے کابل جانا تھا لیکن بعض انتظامی وجوہات کی بنا پر یہ دورہ موخر کر دیا گیا۔عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ دونوں ملک آپس میں تعاون اور معلومات کے تبادلے سے انسداد پولیو کی موثر مہم چلا سکتے ہیں۔ ”اگر بلوچستان میں ہم اپنی طرف پولیو مہم چلاتے ہیں اور سرحد کے اس پار (افغانستان کے حکام) اسی طرح کی مہم چلایئں اور ہم سے معلومات کا تبادلہ کریں تو اس سے ہم پولیو کے خاتمے اور پولیو وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے بہتر کام کر سکتے ہیں۔“عائشہ کا کہنا تھا پاکستان ملک کے اندر پولیو کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ پاکستان سے پولیو وائرس کسی اور ملک میں منتقل نا ہو۔ا±ن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انسداد پولیو کی حالیہ ملک گیر مہمات کی وجہ سے اس سال پولیو سے متاثرہ بچوں کی تعداد گزشتہ سال کے پہلے چار ماہ کے دوران رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز سے کم ہے۔”ہم ہر کوشش کر رہے ہیں اور کوئی کمی نہیں چھوڑنا چاہتے، گزشتہ سال اس عرصے میں پولیو کیسز کی تعداد 56 تھی جبکہ اس سال اب تک یہ تعداد 21 ہے جبکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں گزشتہ سال اس دوران پولیو کیسز کی تعداد 46 تھی جو اس سال صرف 13 ہے یوں یقیناً بہتری ہو رہی ہے۔“پاکستان کے قبائلی علاقوں میں سکیورٹی خدشات کے باعث انسداد پولیو مہم متاثر ہوتی رہی ہے اور اس کی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والے بچوں کی ایک بڑی تعداد تک انسداد پولیو کی ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پورے ملک بشمول قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورت حال میں قدرے بہتری کے بعد اب وہاں کے رہنے والے زیادہ تر بچوں کو پولیو سے بچاو¿ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔پاکستان اور افغانستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں سے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو سکا ہے،

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…