لندن (نیوز ڈیسک) دوران نیند واش روم جانے کی حاجت محسوس ہونا ایسا مسئلہ ہے، جس کا شکار افراد اپنے مسئلہ کا کسی سے ذکر کرتے ہوئے شرم بھی محسوس کرتے ہیں اور اس مسئلے کی وجہ سے چین کی نیند سو بھی نہیں پاتے ہیں۔ دی جرنل آف یورولوجی کے مطابق یہ شکایت خواتین میں مردوں سے دوگنا پائی جاتی ہے۔ خاص کر بیس سے چالیس برس کے بیچ کی44فیصد خواتین کو اس شکایت کی وجہ سے بے خوابی کا مسئلہ لاحق ہوجاتا ہے کیونکہ انہیں رات میں کم از کم بھی ایک بار واش روم جانے کیلئے جاگنا پڑتا ہے جبکہ 18فیصد خواتین رات میں کم از کم دو بار جاگتی ہیں۔ اس بارے میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں آبسٹیرک اور گائنی کی ماہر ڈاکٹر لورین سٹریچر کا کہنا ہے کہ رات میں ٹوائلٹ جانے کی حاجت محسوس ہونا نہ صرف نیند کے معیار کو خراب کرتا ہے بلکہ یہ مجموعی صحت اور توانائی کی سطح پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ اس جانب بھی نشاندہی کرتا ہے کہ آپ اندرونی طور پر مکمل صحت مند نہیں ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ آپ کو رات میں بار بار واش روم جانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے کیونکہ قدرت نے انسانی نظام کو اس انداز میں ترتیب دیا ہے کہ وہ سوتے میں واش روم جانے کی حاجت محسوس نہیں کرتا ہے۔
اس حوالے سے سب سے پہلے تو یہ فیصلہ کریں کہ آپ کی آنکھ واش روم کی ضرورت کی وجہ سے کھلتی ہے یا پھر نیند کی کمی کی وجہ سے آپ کی آنکھ کھلتی ہے اور پھر آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ کو واش روم جانے کی ضرورت ہے۔ اگر تو یہ نیند کی کمی کا نتیجہ ہے تب تو آپ کو نیند کی کمی کے علاج کی ضرورت ہے جبکہ دوسری صورت میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ کا مثانہ ضرورت سے زیادہ متحرک ہے۔ اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ رات گئے کافی، شراب یا کیفین کی حامل دیگر اشیا استعمال کرنے سے مثانے کا نظام زیادہ فعال ہوجاتا ہے۔ ایسے افراد کو چاہیئے کہ شام چھ بجے کے بعد ایسی اشیا کا استعمال ترک کردیں۔ خواتین میں اس مسئلے کی ایک وجہ یورینر ٹریک میں کوئی مسئلہ بھی ہوسکتی ہے۔ ان کی جسمانی ساخت کی وجہ سے یوٹرس اور گردے کی تکالیف میں علامات تقریباً ایک جیسی ہی ہوتی ہیں اور یہ ایک دوسرے کے فعل کو متاثر بھی کرتی ہیں، اس لئے عین ممکن ہے کہ آپ کے رات کو واش روم جانے کی حاجت کی وجہ آپ کے یوٹرس اور اس سے جڑے نظام میں ہو، اس کا تعین ماہر گائنی ہی کرسکتی ہے۔ اس کیلئے ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے کم از کم دو سے تین دن تک اپنے معمولات کی مکمل نگرانی کریں اور انہیں نوٹ کرتی رہیں۔ اس میں آپ کے کھانے پینے کے معمول، کھانے میں لی گئی غذائیں، چائے کافی کی مقدار وغیرہ بھی درج کریں اور ساتھ ہی یہ بھی درج کریں کہ اس دوران آپ کب کب اور کتنی بار واش روم گئیں۔ صرف اسی صورت میں آپ کا معالج صورتحال کا درست تجزیہ کرسکے گا۔
رات کو آ پ واش روم جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں ؟
15
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں