اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سال2015میں ٹیکنالوجی کی دنیا میں آنے والی کچھ انقلابی تبدیلیوں کا تعلق خالصتاً خواتین سے ہے۔ ان ہی تبدیلیوں میں سے ایک اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹ بھی ہے۔ سال رواں کے دوران ماہرین امراض جلد نے تین مختلف قسم کے اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹس متعارف کروائے ہیں جن کے استعمال سے خواتین بڑھتی عمر کے ساتھ چہرے پر ابھرتی جھریوں سے باآسانی نجات پاسکتی ہیں۔پلشر لپ اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹس کی دنیا میں انقلابی ٹریٹمنٹس میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ اس ٹریٹمنٹ کے ذریعے ہونٹوں کے اوپری حصے کی خوبصورتی کو بحال کیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں آنے والا نیا ٹریٹمنٹ ریسٹیلین سلک کو امریکی وزارت صحت بھی منظور کرچکا ہے، اسلئے اس کے محفوظ ہونے پر بھی کوئی شبہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس ٹریٹمنٹ کی مدد سے ہونٹوں اور ان کے اطراف میں موجود لکیروں کو اچھی طرح چھپایا جاسکتا ہے۔ خاص کر اوپری ہونٹ اور ناک کے بیچ والے حصے میں نمودار ہونے والی کسی بار کوڈ کی مانند لکیریں جو کہ دراصل دانت ٹوٹنے سے پڑتی ہیں، آسانی سے ختم کی جاسکتی ہیں۔ عام طور پر اس کیلئے کیئے جانے والے ٹریٹمنٹس میں بوٹوکس کا استعمال کیا جاتا تھا، جس کی وجہ سے یہ حصہ سوج جاتا تھا۔ ریسٹیلین سلک کی مدد سے بھی تقریباً ایسے ہی جھریاں ختم کی جاتی ہیں لیکن اس میں استعمال کئے جانے والے اجزا انتہائی باریک ہوتے ہیں جس کی وجہ سے جھریاں تو ختم ہوتی ہیں تاہم ہونٹوں والا حصہ غیر ضروری حد تک سوجتا نہیں ہے۔ عام ٹریٹمنٹس اور پلشر لپ میں استعمال کئے جانے والے کیمیکلز کا موازنہ ایسے ہی ہے جیسا کہ ریت کے ذرات اور کنچے۔ اس کے علاوہ اس میں موجود اینٹی ایستھیٹک اسے دیگر انجکشنز وغیرہ کے مقابلے میں زیادہ قابل برداشت بنا دیتا ہے۔
رخساروں سے چربی کے خاتمے پر مسکرانے کے نتیجے میں نمودار ہونے والی لکیریں نمایاں ہونے لگتی ہیں۔ اس کیلئے نومتعارف شدہ سکلپچرا کافی کامیاب ثابت ہوا ہے۔ اس ٹریٹمنٹ میں پولی ایل لیٹک ایسڈ فلر کو رخساروں والے حصے میں بھرا جاتا ہے جسے لٹکے گال اپنی جگہ پر اور رخساروں پر موجود لکیریں غائب ہوجاتی ہیں۔ چونکہ اس فلنگ ایجنٹ کا مقصد کھوئے ہوئے کولاجن کی کمی کو پورا کرنا ہے، اس لئے یہ چہرے کی کھوئی ہوئی شادابی تو لوٹاتا ہے تاہم چہرے پر مصنوعی تاثر نہیں پیدا ہونے دیتا ہے۔ ایک بار ٹریٹمنٹ کروانے سے تین برس تک اس کے اثرات قائم رہتے ہیں۔
جبڑے کی ہڈی بھی چہرے کا وہ حصہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے عمر کے اثرات کو چھپانے میں ناکام ہوتا ہے۔ اس حصے کی بحالی کیلئے التھراپی کافی موثر ہے۔ اس ٹریٹمنٹ الٹراساو¿نڈر کی لہروں کو ٹشوز کی سختی کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی قسم کاایک اور ٹریٹمنٹ ریڈیو فریکوئنسی کو استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ یہ دونوں طریقہ علاج اس حصے کیلئے کافی موثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ کی جلد چکنی، موٹی ہے تو آپ کیلئے پہلی قسم کا ٹریٹمنٹ زیادہ بہتر ہے جبکہ نازک جلد والی خواتین کیلئے دوسری قسم کا ٹریٹمنٹ بہتر ہوتا ہے۔ اس ٹریٹمنٹ سے چہرے کے نچلے حصے، جبڑے کی ہڈی اور گردن کی جھریاں آسانی سے ختم کی جاسکتی ہیں۔
اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹ کے استعمال سے بڑھاپا دور
14
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں